اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ارضیاتی تبدیلیوں اور ٹیکٹونک عمل کی وجہ سے پورا براعظم آسٹریلیا گزشتہ 22 برس کے دوران ڈیڑھ میٹر تک کھسک گیا ہے اور اس طرح وہ گلوبل پوزیشننگ سسٹم ( جی پی ایس) کی مطابقت سے باہر نکل چکا ہے جب کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت نے باقاعدہ طور پر ملک کے نئے ارض البلد اور طول البلد کو نئی پوزیشن کے تحت بدلنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔ سائنس کی معروف ویب سائٹ کے مطابق آسٹریلیا کی ارضیاتی (ٹیکٹونک) پلیٹ پورے سیارے پر سب سے زیادہ تیزی سے حرکت کررہی ہے اور 7 سینٹی میٹر سالانہ کی رفتار سے مشرق کی جانب کھسک رہی ہے۔ اس سے قبل 1994 میں جیوسینٹرک ڈیٹم آف آسٹریلیا ( جی ڈی اے) نے آخری بار آسٹریلیا کے محلِ وقوع پر مبنی کو آرڈنیٹس طے کیے تھے۔ اگرچہ گوگل میپ پر ڈیڑھ میٹر کی تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑتا تاہم ازخود چلنے والی گاڑیوں اور دیگر اعلیٰ حساب کتاب کے لیے یہ ایک بہت بڑا فرق ہے۔ اس کے لیے آسٹریلیا 2017 میں نئے کوآرڈنیٹس جاری کرے گا لیکن اس میں یہ پیشگوئی بھی کی جائے کہ آگے بڑھتے بڑھتے ان کا ملک 2020 میں کہاں جا پہنچے گا :۔