نئی دہلی(این این آئی)بھارت میں گائے کا پیشاب دودھ سے زیاد فروخت ہونے لگا ہے، فی لیٹر پیشاب کے نرخ 80سے سو روپے ہیں،میڈیارپورٹس کے مطابق مودی حکومت نے گزشتہ دو برس میں گائے کیلئے باڑوں کی تعمیر پر پانچ ارب آٹھ کروڑ روپے خرچ کیے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت میں پیشاب کے استعمال سے تین مہلک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ بھارت میں دودھ کی فروخت گائے کے پیشاب کے مقابلے میں کم ہو گئی ہے۔ بھارتی خواتین اسے اکھٹا کرنے کیلئے بہت تگ و دو کرتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ غلاظت کئی طرح کے خطرناک بیکٹیریا اور وائرس کی حامل ہے ۔سڈنی یونیورسٹی کے بھارتی پروفیسر کا کہنا تھا کہ بھارت میں تین مہلک امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں جو گائے کے پیشاب کی وجہ سے لوگوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ گائے کی غلاظت سے گھریلو سطح پر تقریباً تیس ادویات تیا ر کی جا رہی ہیں۔بھارت میں گائے کے پیشاب کا سب سے بڑا خریدار یوگا گرو بابا رام دیو ہے جو اس غلاظت سے مختلف مصنوعات تیار کرتا ہے جس کی وجہ سے کئی عالمی سطح کے کارروباری گروپس کی بھارت میں تیار کردہپروڈکٹس کے بند ہونے کا خدشہ پید اہوگیا ہے۔رام دیو یورین سے تیار اپنی مصنوعات کی فروخت کیلئے یومیہ ڈیڑھ لاکھ روپے اشتہاری مہم پر خرچ کرتا ہے۔ بھارت میں ایک تھراپی ہیلتھ کلینک ماہانہ 25ہزار لیٹرپیشاب خریدتا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ ا س نے گزشتہ دو دہائیوں میں 12لاکھ مریضوں کا علاج اسی غلاظت سے کیا ہے جو اپنی پروڈکٹس کو یومیہ چار ہزار آن لائن مریضوں کو فروخت کرتا ہے۔بھارتی جنتا پارٹی کے لوک سبھا کے رکن سبرامینیم سوامی گائے کے تحفظ کے لئے موجودہ حکومتی کوششوں سے اتفاق نہیں کرتے، انہوں نے کہاکہ بھارت اس وقت دنیا میں گوشت برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اسی لئے بھینس کی آڑ میں لوگ گائے کو ذبح کرتے ہیں اور بھینس کا گوشت بنا کر فروخت کرتے ہیں