کراچی (این این آئی) پاکستان میں ذیابطیس کے غیر تشخیص شدہ مریضوں کی تعداد ایک کروڑ سے زائد ہوگئی ہے جن کی تلاش و تشخیص کے لئے ڈسکورنگ ڈائبیٹیز نامی منصوبہ شروع کردیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے نومنتخب صدر پروفیسر ڈاکٹر ابرار احمد نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
پروفیسر ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل لائیو ٹینس فیڈریشن کے مطابق پاکستان میں ذیابطیس کے غیر تشخیص شدہ مریضوں کی تعداد ایک کروڑ سے زائد ہو چکی ہے جن کی اکثریت ذیابطیس کے مرض کے نتیجے میں ہونے والی مختلف بیماریوں کا شکار ہے، حکومت پاکستان کو کورونا وائرس اور دیگر متعدی بیماریوں کے ساتھ ساتھ غیر متعدی بیماریاں بشمول ذیابطیس، بلڈ پریشر، موٹاپے اور دل کی بیماریوں کی روک تھام کے لیے بھی بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔پروفیسر ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا کہ روزانہ سینکڑوں ایسے افراد ڈاکٹروں کے پاس لائے جاتے ہیں جنہیں کئی سالوں سے شوگر کا مرض لاحق ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ان کی آنکھوں، گردوں، دل اور دیگر اعضا کو شدید نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے لیکن ان مریضوں کو یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کئی سالوں سے زیابطیس کے مرض کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے اس موقع پر عام الناس سے ‘ڈسکورنگ ڈائبیٹیز’ پروجیکٹ سے استفادہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 40 سال سے زائد العمر خواتین و حضرات کو ڈسکورنگ ڈائبیٹیز ہیلپ لائن پر کال کرکے مفت مشورے اور ٹیسٹ کی سہولت سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی نے مقامی دوا ساز ادارے فارم ایو کے تعاون سے ڈسکورنگ ڈائبیٹیز
ہیلپ لائن کا اجرا کیا ہے اور اب ایسے تمام لوگ جن کے ماں باپ یا بھائی بہنوں میں سے کوئی ذیابطیس کا مریض ہے، جن کی عمر 40 سال سے زائد ہے اور ان کی کمر پر 36 انچ سے زائد ہے وہ ہیلپ لائن نمبر 0800-66766 پر کال کرکے نہ صرف مفت مشورہ حاصل کرسکتے ہیں بلکہ چغتائی لیب کے ذریعے ان کا مفت
فاسٹنگ شوگر کا ٹیسٹ بھی ہو سکتا ہے۔مقامی دوا ساز ادارے فارم ایوو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید جمشید احمد کا کہنا تھا کہ اس پروجیکٹ کو شروع کرنے کا مقصد ایک صحت مند معاشرے کا قیام ہے، پاکستان میں بدقسمتی سے کروڑوں لوگ زیابطیس کے مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود اپنی بیماری سے لاعلم ہیں، لوگ ڈسکورنگ ڈائبیٹیز
ہیلپ لائن پر کال کرکے اپنی صحت کے متعلق معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔سید جمشید احمد نے کہا کہ اگر کوئی پاکستانی فرد 40 سال سے زائد عمر کا ہے، جس کے والدین یا بہن بھائیوں میں سے کسی کو پہلے سے ہی ڈائبیٹیز کا مرض لاحق ہے اور اس فرد کی قمر 36 انچ سے زائد ہے تو وہ فرد یا تو اس مرض میں مبتلا ہو چکا ہے یا کچھ
عرصے بعد مبتلا ہو جائے گا۔ ایسے افراد کو فوری طور پر اپنے کھانے پینے کی عادات تبدیل اور ورزش شروع کرنی چاہیے تاکہ وہ اس مرض کو لاحق ہونے میں تاخیر کر سکیں یا اگر یہ مرض لاحق ہوگیا ہے تو وہ اپنی شوگر کنٹرول کر سکیں۔ ذیابطیس کے مرض میں مبتلا لوگوں کو پہلی فرصت میں ماہر امراض زیابطیس سے علاج شروع
کروانا چاہیے تاکہ ان کے جسم کے اعضا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے سے بچایا جا سکے۔دیگر ماہرین بشمول پروفیسر جاوید اقبال، پروفیسر ابرار احمد، وسیم بادامی اور ایکٹر عمران عباس کا کہنا تھا کہ اپنی صحت خاص طور پر ذیابطیس کے مرض سے لاعلمی اب ایک بہت بڑا جرم بن چکا ہے، جس کا خمیازہ دل کے دورے، فالج ج گردوں کے ناکارہ ہونے اور اندھے پن کی صورت میں نکل سکتا ہے-