23لاہور ( این این آئی) ینگ ڈاکٹرز کے لیے لمحہ فکریہ ایلوپیتھک ادویات کا مسلسل استعمال کرنے سے نہ صرف شوگر کے مریضوں کے گردے اورجگر فیل ہو جاتے ہیں بلکہ ہارٹ اٹیک جیسے امراض میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں بھی چلے جاتے ہیں،ہر چار ، چھ یا آٹھ سال بعد ایلوپیتھی کی کوئی نہ کوئی دوا بین کر دی جاتی ہے کیونکہ ان کے مابعد مضر اثرات کا بہت دیر بعد علم ہوتا ہے۔
جس سے مریضوں کو نقصان بلکہ اموات بھی واقع ہو جاتی ہیں جن کا ذکر تک نہیں کیا جاتا جبکہ یونانی ادویات کے تجویز کردہ ترتیب شدہ نسخہ جات ہزاروں سالوں سے اپنی ہی حالت پر آج بھی مستعمل ہیں جن کے آج تلک کوئی مضر اثرات ظاہر نہیں ہوئے جس کا ثبوت یورپ میں ہربل میڈیسن کا بڑھتا ہوا رحجان اور ہربل شاپس کی موجودگی ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین تحفظ اطباء آرگنائزیشن و حکیم انقلاب طبی کونسل اور سپریم کونسل تحریک تجدیدِ طِب پاکستان پروفیسر حکیم محمدشفیع طالب قادر ی، صدر حکیم انقلاب طبی کونسل پاکستان حکیم غلام فرید میر ، حکیم اشفاق احمد، حکیم غلام مرتضیٰ مجاہد ، حکیم یعقوب اطہر، حکیم شبیر احمد راں، حکیم محمد افضل میو، حکیم محمد اصغر، حکیم محمد ابوبکر، حکیم فیصل طاہر صدیقی اور حکیم عابد شفیع قادری نے ایلوپیتھک ادویات کے مضر اثرات کے حوالے سے منعقدہ مجلسِ مذاکرہ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے بتایا کہ بڑے شہروں سے لے کر دور دراز دیہی علاقوں میں یہی یونانی طبیب پاکستان کی غریب ترین عوام کو طبی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ جبکہ ڈاکٹرز ان علاقوں میں جانا پسند نہیں کرتے۔ یعنی کہ یہ سمجھتے ہیں کہ دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگ ایلوپیتھک سے علاج کروانے کے قابل نہیں ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ نسل پرستی کی طرح اس شعبہ میں بھی ایلوپیتھی کے معالجین نے انسانیت کو تقسیم کیا ہوا ہے۔