لندن(این این آئی) تیل،گیس اور کوئلے کو رکازی ایندھن (فوسل فیول) کہا جاتا ہے جو فضا کو آلودہ کررہا ہے۔ اب خبر یہ ہے کہ دنیا بھر میں سالانہ ہونے والی پانچ میں سے ایک موت اس کی وجہ سے واقع ہورہی ہے۔ایک جانب تو تیل، گیس اور کوئلے کے جلنے سے فضا میں
گرین ہاؤس گیسیں پیدا ہوتی ہیں جو ماحول کو مزید تپش کی جانب دھکیل رہی ہیں، دوسری جانب ایندھن کے جلنے سے پی ایم 2.5 یعنی ڈھائی مائیکرون تک کے باریک ذرات بنتے ہیں جو تنفس، دل اور بلڈپریشر سمیت کئی بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ فالج اور قبل ازوقت اموات میں بھی ان کا کردار ثابت ہوچکا ہے۔برطانیہ کی چار جامعات (برمنگھم، ہارورڈ، لیسیٹر، یونیورسٹی کالج) نے مشترکہ تحقیق کے بعد کہا ہے کہ آلودگی کے ان ذرات سے صرف سال 2018 میں جتنی عالمی اموات ہوئیں ان میں 18 فیصد کرداراس آلودگی کا ہے جو ایندھنوں کے جلنے سے پیدا ہورہی ہے۔ اس طرح 2018 میں 87 لاکھ افراد فضائی آلودگی کے ہاتھوں لقمہ اجل بنے ہیں۔سائنسدانوں نے پوری دنیا کا تھری ڈی ماڈل بنایا ہے جس میں فضائی کیمیا کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ زمینی ڈیٹا کو بھی بالخصوص ڈھائی مائیکرون ذرات کے تناظر میں دیکھا گیا ہے۔ اس کے بعد پورے نقشے کو 50 کلومیٹر چوڑے اور 60 کلومیٹر لمبے ایک خانے میں بانٹا گیا اور ہرخانے میں فضائی آلودگی اور صحت کے لیے خطرناک ذرات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔تحقیق کے مطابق چین، بھارت، امریکی مشرقی علاقوں، یورپ اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک اس آلودگی سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں اور فضائی آلودگی سے اموات کی شرح بھی انہی علاقے میں بہت زیادہ ہے۔