ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اب ’واٹسن‘ کمپیوٹر انوکھے امراض کی تشخیص کرے گا

datetime 14  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(ویب ڈیسک) کمپیوٹر ٹیکنالوجی کمپنی آئی بی ایم کا مصنوعی ذہانت والا کمپیوٹر واٹسن جرمنی میں ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر طب کے پیچیدہ معاملات کو حل کرنے کی کوششوں میں شرکت کر رہا ہے۔ یہ کمپیوٹر ماربرگ یونیورسٹی ہسپتال کے ناقابل تشخیص اور انوکھی بیماریوں کے مرکز میں رکھا جائے گا۔ اب تک واٹسن

نے نصف درجن مریضوں کا مطالعہ کیا ہے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کس حد تک درست تشخیص کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ واٹسن وہ کمپیوٹر ہے جس نے 2011 میں امریکہ میں ذہانت کے مقابلے میں دو انسانی چیمپیئنز کو شکست سے دوچار کر کے سب کو حیران کر دیا تھا۔ خیال رہے کہ مصنوعی ذہانت کے نظام کا صحت کے شعبے میں استعمال بڑھ رہا ہے اور گوگل کا ڈیپ مائنڈ نامی کمپیوٹر پہلے ہی سے برطانیہ کے کئی ہسپتالوں میں کام کر رہا ہے۔ ادھر نجی ہسپتالوں کے گروپ رون کلنکم اے جی میں واٹسن کی شراکت رواں سال کے آخر تک متوقع ہے۔گیسن اور ماربرگ یونیورسٹی ہسپتال کا سنہ 2013 میں افتتاح کے بعد سے اب تک چھ ہزار مریضوں کو انتظار کی فہرست میں رکھا گيا ہے۔ ہسپتال میں میڈیکل ٹیم کے سربراہ پروفیسر جورگين شیفر کا کہنا ہے کہ یہ تعداد کسی برے خواب سے کم نہیں۔ پروفیسر شیفر کا کہنا ہے کہ جو مریض وہاں آتے ہیں ان کی طویل طبی فہرست ہوتی ہے اور ان کا 40 ڈاکٹروں نے پہلے ہی سے معائنہ کر رکھا ہوتا ہے اور ان کی بیماری کی تشحیص نہیں ہو پائی ہے۔ انھوں نے کہا: ’ہمارے یہاں آنے والے مریضوں کے پاس ہزاروں دستاویزات ہونا معمول کی بات ہے اور ہمیں نہ صرف مریضوں کی تعداد بلکہ ان کی رپورٹیں بھی دیکھنی پڑتی ہیں۔ یہ بھوسے کے ڈھیر سے سوئی ڈھونڈنے کے مصداق ہے کیونکہ بہت چھوٹی معلومات بھی درست تشخیص کی جانب لے جا سکتی ہے۔‘ واٹسن مریضوں کی فائلیں

پڑھنے کے علاوہ طبی مواد بھی پڑھے گا اور مختلف قسم کی تشخیص فراہم کرے گا۔ مسٹر شیفر نے کہا کہ وہ اس نظام کے متعلق پرامید ہیں۔ ابھی یہ ہسپتال اس نظام کی جانچ کر رہا ہے اور اس نے واٹسن کو 500 کیس دیکھنے کے لیے فراہم کیا ہے۔

ڈاکٹر شیفر نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ نظام صرف نجی ہسپتالوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔ انھوں نے کہا: ’ہمارے طبی نظام کو ہائی ٹیک ہونا چاہیے اور ہمیں امید ہے کہ یہ طویل مدت میں سستا ہو گا۔۔۔ حکومت کو بھی اس جانب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔’

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…