پیر‬‮ ، 07 اپریل‬‮ 2025 

پاکستانی طالبعلموں کا شاندار کارنامہ۔۔ہارٹ اٹیک سے بچائو کیلئے ایسی چیز ایجاد کر دی کہ دنیا حیران رہ گئی

datetime 27  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)جامعہ کراچی اور سرسید یونیورسٹی کے طالبعلموں کا شاندار کارنامہ ۔طالبعلموں نے دل کے دورے سے خبردار کرنے والا ایک آلہ بنایا ہے جو کسی مریض میں ہارٹ اٹیک کا پتا لگا کر خبردار کرسکتا ہے اور وہ قریبی عزیزوں کو ایس ایم ایس سے مطلع کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔جامعہ میں واقع ڈاکٹر پنجوانیسینٹر فار مالیکیولرمیڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی ) کیپی ایچ ڈی

طالبات اور سرسید یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ایک طالبعلم نے مشترکہ طور پر یہ آلہ تیار کیا ہے۔ پاکستان میں تیار کیا جانے والا یہ اپنی نوعیت کا واحد پروٹوٹائپ ہے جس میں موجود سرکٹ ڈسپلے پر دل دھڑکنے کی رفتار ظاہر کرتا رہتا ہے، پاکستانی طالبعلموں کی جانب سے اس آلے کی تیاری سے دنیا بھر میں موجود ماہرین حیران رہ گئے ہیں ۔فی الحال یہ ایک نمونہ یا پروٹوٹائپ ہے جسے مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ صبا مجید، کنول افتخار، ماہا شاہد، عائشہ عزیز، مہوش سبحان، مہوش تنویراور مریم آسکانی نے اس کے پیرامیٹرز اور اصول وضع کئے ہیں جب کہ سرکٹ ڈیزائننگ اور تیاری کا کام سعد احمد خان نے کیا ہے جو سرسید یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ تمام طالبات نے یہپروجیکٹ ڈاکٹر پروفیسر شبانہ سیم جی کی نگرانی میں بنایا ہے۔ٹیم میں شامل طالبات پی سی ایم ڈی میں فارماکولوجی میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔ ان میں ایک بلوچ طالبہ مریم آسکانی بھی ہیں جو کراچی کے علاقے لیاری میں رہائش پذیر ہیں اور اپنے خاندان میں ڈاکٹریٹ کرنے والی پہلی لڑکی ہیں۔ مریم نے بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی پڑھنے کا شوق تھا اور اب ان کی تعلیم کو دیکھ کر خاندان کے دیگرلوگ بھی اپنی بچیوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کررہے ہیں۔صبا مجید کے مطابق اس کامیابی کے بعد ہمیں مزید وسائل کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ امراضِ قلب کے ماہرین،بایومیڈیکل انجینئر

اور دیگر پروفیشنلز کی ایک سرگرم ٹیم کی ضرورت ہے تاکہ اس کام کو مزید آگے بڑھایا جاسکے۔ دوسری جانب اس کی کامیابی کے لیے امراضِ قلب کے ماہرین اور بایو میڈیکل انجینئرز پر مشتمل ایک ماہرانہٹیم کی ضرورت پر بھی زوردیا گیا ہے۔صبا مجید نے بتایا کہ آلے کو انگلی پر پہنا جاتا ہے جو نبض اور جسمانی درجہ حرارت کو نوٹ کرتا رہتا ہے ۔اگریہ دونوں اشاریئے معمول سے ذیادہ یا کم ہوں تو اس کا الارم بج جاتا ہے اور اس میں جی ایس ایم ٹیکنالوجی سے مریض کے مقام کی نشاندہی بھی کی جاسکتی ہےجبکہ سم کارڈ کے ذریعے ایمبولینس، ڈاکٹر، عزیز رشتے دار سمیت کئی افراد کو ایس ایمایس کے ذریعے مریض کی کیفت سے آگاہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ہارٹ اٹیک ڈٹیکشن ڈیوائس نامی یہ آلہ ای سی جی کی جگہ تو نہیں لے سکتالیکن ابتدائی صورتحال سے خبردار کرسکتا ہے۔

دل کے دورے میں فوری طور پر ابتدائی طبی امداد ضروری ہوتی ہے اور ہر گزرتا ہوا منٹ بہت قیمتی ہوتا ہے۔ اسی لیے ابتدائی حالت ظاہر کرکے یہ جانی نقصان سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔طالبات کے مطابق اسے اسلامآباد میں منعقدہ ایک اختراعاتی مقابلے کے لیے طبی و حیاتیاتی اختراع کے زمرے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔اس مقابلے کا نام ڈسٹنگوئشڈ انوویشن کولیبریشن اینڈاینٹرپرونیئرشپ (ڈائس) تھا جہاں اس نے پہلا انعام حاصل کیا تھا۔ اس پروٹوٹائپ کی تیاری پر 30 ہزار روپے کی لاگت آئی ہے تاہم تمام طالبات نے اتفاق کیا کہ اسے مریضوں پر آزمانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ آلے کی معیاربندی اور کیلبریشن کی بہت ضرورت ہے جو فیلڈ ورک کے بعد ہی ممکن ہوگی۔ دوسری جانب پورے آلے کو کسی کڑے (ہینڈ بینڈ) میں سمونے سے یہ مزید بہتر، مختصر اور مؤثر ہوسکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



زلزلے کیوں آتے ہیں


جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…