کراچی(این این آئی)پینے کے صاف پانی کے نام پر فروخت کئے جانے والے بوتل بند(منرل واٹر)کے گیارہ برانڈ کا پانی کیمیائی اور جراثیمی طور پر آلودہ پایا گیا ہے جس کے پینے سے دل کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ یرقان، پھیپھڑوں،مثانے، جلد، پراسٹیٹ،گردے، ناک اور جگر کا کینسر ہو سکتا ہے ۔پاکستان آبی وسائل کی تحقیقاتی کونسل (پی سی آر ڈبلیو آر)کی طرف سے جاری اپریل تاجون کی تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف
کیاگیاہے کہ کراچی، راولپنڈی ، اسلام آباد ،سیالکوٹ، پشاور، گلگت، ملتان، لاہور ، بہاولپور، اورٹنڈوجام سے بوتل بند/ منرل پانی کے 77 برانڈز کے نمونے حاصل کئے گئے ۔ان نمونوں کا پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے)کے تجویز کردہ معیار کے مطابق تجزیہ کیاگیا، اس تجزیئے کے مطابق 11 برانڈز(نیو پریمیر، نیچرل پیور واٹر،لیون، فریش لائف، الشلال، ایکوا جین، وے، سمارٹ منرل واٹر، السحر، دورو اور دوآب) برانڈز کے نمونے کیمیائی اور جراثیمی طور پر آلودہ پائے گئے۔ان میں2 نمونوں (نیو پریمیراور نیچرل پیور واٹر)میں سنکھیا کی مقدار اسٹینڈرڈ سے زیادہ (13 پی پی بی سے لیکر 23 پی پی بی)تک تھی جبکہ پینے کے پانی میں اس کی حدِ مقدار صرف 10 پی پی بی تک ہے، سنکھیا کی زیادہ مقدار کی موجودگی سے پھیپھڑوں، مثانے،جلد، پراسٹیٹ، گردے، ناک اور جگر کا کینسر ہو سکتا ہے۔اس کے علاوہ بلڈ پریشر ، شوگر، گردے اور دل کی بیماریاں، پیدائشی نقائص اور بلیک فٹ جیسی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں،آلودہ برانڈز میں سے 8نمونے (فریش لائف، الشلال، ایکواجین، وے، سمارٹ منرل واٹر، السحر، دورو اور دوآب) جراثیم سے آلودہ پائے گئے جس کی وجہ سے ہیضہ، ڈائریا، پیچس، ٹائیفائیڈ اور یرقان کی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔دو برانڈز(نیو پریمیراور لیون)کے نمونوں میں سوڈیم کی مقدار اسٹینڈرڈ سے زیادہ (61 سے لے کے66 پی پی ایم)پائی گئی ۔