کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں منافع خوری اورملاوٹ جیساجرم عام ہے اورکھانے کی کوئی بھی چیزمنافع خوراور ملاوٹ مافیانے اپنے مالی مفادکےلئے خالص نہیں چھوڑی ہے چاہے وہ دالیں ہوں یاسبزیاںیاپھرپھل ،گھی ہویادودھ یاکوئی اورچیزجوروز مرہ کے استعمال میں آتی ہے لیکن منافع خوروں نےاس معاملے میں تمام حدیں پارکرلی ہیں ۔گزشتہ دنوں پاکستانی عوام نے مہنگے پھلوں کابائیکاٹ کیا
توپھلوں کی قیمتوں میں کچھ کمی ہوئی لیکن منافع خوربھی اپنے نقصان کونفع میں بدلنے کاڈھنگ بخوبی جانتے ہیں ۔پھلوں کی قیمتوں میں جب کمی آئی تومنافع خوروں نے اپنا نقصان پورا کرنے کیلئے سیبوں کی شکل میں زہر بیچنا شروع کر دیا ہے اور ہرے اور پیلے سیبوں کو سرخ کرنے کیلئے ان پر موم کی تہہ چڑھانا شروع کر دی اوریہ موم جب انسانی معدے میں جائے گاتوپھرجسم پرکیااثرات مرتب ہونگے بلکہ تربوزاورخربوزکومیٹھاکرنے کےلئے ان کی بیلوں کوانجکشن لگائے جاتے ہیں ،اسی طرح سبزیوں کوتروتازہ دکھاکربیچنے کےلئے بھنڈیوں اورکریلوں پرسبزرنگ کاسپرے کردیاجاتاہے اوراس کےلئے وہ سبزرنگ استعمال کیاجاتاہے جوکہ عمارتی چونے میں شامل کرکے عمارت کوسبزکیاجاتاہے اسی طرح ادرک جوکہ کئی امراض کےلئے بہت ہی مفیدہے اس کوتیزاب سے دھوکرسفیدکیاجاتاہے جوانسانی جسم میں کسی زہرسے کم نہیں ہے ۔افسوسناک بات یہ ہے کہ ان منافع خوروں کوعام دنوں میں بھی یہ کام نہیں کرناچاہئے کیونکہ انسانی جانوں سے کھیلناگناہ عظیم ہے لیکن منافع خوریہ دھندہ تورمضان المبارک جیسے مقدس ماہ میں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں ،ان کوانسانی صحت سے نہیں بلکہ اپنے ناجائزمنافع سے غرض ہوتی ہے ۔