اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بہرہ پن کا عارضہ بڑھاپے میں ہی نہیں بلکہ ہر عمر کے افراد کو لاحق ہو سکتا ہے۔ ماہرین کی رپورٹ کے مطابق بہرہ پن میں 64 برس کے 35 فیصد افراد بھی متاثرہیں جبکہ اس بیماری میں مبتلا ہونے کی علامات میں کانوں میں بھنھناہٹ ہونا،جسمانی توازن کھو دیا،زیادہ بھولنا اور اونچی اوازیں سننے میںتکلیف ہونا شامل ہیں۔ نیویارک میڈیکل کالج کے طبی ماہرین کے مطابق جب یہ واضح ہوجائے کہ کانوں کے ارگرد بھنبھناہٹ یا گھنٹیاں بجتی محسوس ہورہی ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کانوں کے اعصاب کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہیڈ فون کا استعمال سننے کی حس کو نقصان پہنچانے میں بڑا کردار ادا کرتا ہے اور نوجوان نسل کو اپنے کانوں پر بھی توجہ دینی چاہئے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ ہیڈفون پر موسیقی سننے کے بعد کانوں میں بھنبھناہٹ یا گھنٹیاں بجیں تو یہ قوت سماعت کی مستقل محرومی کی طرف قدم ہے۔ماہرین کی رپورٹ کے مطابق جب لوگوں کو سننے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو انہیں سننے کے لیے بہت زیادہ کوشش کرنا پڑتی ہے اور دماغ، جسمانی توازن پر کم توجہ مرکوز کرنے لگتا ہے۔ کانوں کے اندر کا نظام دماغ کو سگنل بھیجتا ہے کہ جسمانی توازن میں مدد دینی چاہئے، تو قوت سماعت میں خرابی کے باعث لڑکھڑاہٹ عام ہونے لگتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یاداشت کا بیشتر انحصار سماعت پر ہوتا ہے اور کم سنانے والے افراد کو چیزوں کو یاد رکھنا بھی مشکل درپیش آتی ہے۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ قوت سماعت میں کمی دماغی تنزلی کا بھی اشارہ ہوتی ہے۔ قوت سماعت سے محرومی اکثر سماجی تنہائی کی جانب لے جاتی ہے جس کے نتیجے میں دماغی صلاحیتوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر سننے کی حس متاثر ہو تو دماغ کو یاداشت اور سوچنے کی بجائے اپنی اضافی توانائی آواز کو سمجھنے میں صرف کرنا پڑتی ہے، جس سے یہ دونوں افعال متاثر ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بہرہ پن کی ابتدائی علامات میںگاڑیوں کا ہارن تیز اور بیزار کن اور تکلیف دہ ہوتا ہے کیونکہ ان آوازوں سے کانوں کو نقصان ہونے لگتا ہے۔