اور انتہائی اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین جیسے میڈیکل ڈگری ہولڈر اور پی ایچ ڈی خواتین میں بچے نہ ہونے کی جوشرح 1994میں 35فیصد تھی وہ اب 20فیصد کی سطح پر آ گئی ہے۔پیو ریسرچ سنٹر کی سینئر محقق اور مذکورہ رپورٹ کی خالق گریشن لیونگ سٹون کہتی ہیں کہ یہ تبدیلی حیرت انگیز ہے۔ وہ اس کی توجیہہ یہ بیان کرتی ہیں کہ ماضی کی نسبت اب اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین کی شرح زیادہ ہے، ان میں سے زیادہ تر شادی شدہ ہیں اور شادی شدہ خواتین ممکنہ طور پر ماں بننے کی طرف زیادہ مائل ہوتی ہیں۔صرف یہی نہیں کہ تعلیم یافتہ خواتین مائیں بن رہی ہیں بلکہ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ وہ بڑا خاندان تشکیل دینے کی بھی حامی ہیں۔ماسٹر ڈگری ہولڈر خواتین میں ایک بچے والی خواتین کی شرح اب 28فیصد سے گر کر 23فیصد ہو چکی ہے
جبکہ ایسی خواتین جو تین یا اس سے زیادہ بچوں کی ماں بن چکی ہیں ان کی شرح 22فیصد سے بڑھ کر 27فیصد ہو گئی ہے۔گریشن لیونگ سٹون کا کہنا ہے کہ دیگر وجوہات میں یہ امربھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ اگر خواتین کو کام کے حوالے سے ہونے والی پالیسیوں میں تبدیلی کے باعث کوئی فوائد پہنچ رہے ہیں تو ان سے مستفید ہونے والی خواتین ممکنہ طور پر اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوں گی اور کم تعلیم یافتہ خواتین کواس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اس سے یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ کیوں کم تعلیم یافتہ اور مشکل شرائط اور اوقات پر ملازمت کرنے والی خواتین کے بچوں کی تعداد کم ہے۔