اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) خراٹے یا نیند کے دوران نظام تنفس میں خرابی سے جوڑوں کے امراض میں شدت بڑھنے کا امکان بڑھ جاتا ہے ۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے ۔ اس سے پہلے یہ تو بات سامنے آچکی تھی کہ خراٹوں کے باعث ہائی بلڈ پریشر دل کے دورے ،فالج اوردل کی حرکت تھم جانے جیسے خطرات پیدا ہو تے ہیں مگر پہلی بار یہ معلوم ہوا ہے کہ اس سے جوڑوں کے امراض جیسا تکلیف دہ عارضہ بھی لاحق ہو سکتاہے ۔بوسٹن یونیور سٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ خراٹوں کے نتیجے میں رات کو سونے کے دوران لوگوں کے جسم میں آکسیجن کی کمی ہوتی ہے جس کے دوران لوگوں کے جسم میں آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے جس کے دوران خون میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے جویوں میں تکلیف ہونے لگتی ہے محقیقن کا کہنا ہے کہ خراٹے یا نیند کے دوران ظنام تنیفس میں خرابی کے باعث کے امراض کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے ۔ اس حوال سے دس ہزار افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہواکہ خراٹے لینے والے افراد میں جوڑوں کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات دیگر افراد سے دو گنا ہ زیادہ ہوتے ہیں ۔تاہم محقیقین کا کہنا ہے کہ اگر آ پ خراٹوں کا علاج کر والیں تو جوڑوں کے امراض میں بھی بہتری آ سکتی ہے ۔ نیند کے دوران سانس کی خرابی کے اس مرض کا علاج طرز زندگی میں تبدیلیوں جیسے وزن میں کمی ،ماﺅتھ پیس یارات کو سانس لینے کے ڈئیواس یا سرجری سے ممکن ہے محقیقین کا کہنا ہے کہ جوڑوں کے امراض کا باعث بننے کے لیے یورک ایسڈ کی مقدار بڑھنے میں کئی سال لگ جاتے ہیں لہذا خراٹوں کو مکمل طورپر اس مرض کا ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا تاہم اس کی جانب سفر کو تیز رفتار بنا دیتا ہے