اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) امریکیوں میں ہرپانچ میں سے تین افراد نسخے پر دوائیں خرید رہے ہیں اور نسخے پر دواﺅں کی خریداری کے حوالے سے 2000کے بعد یہ سب سے بلند شرح ہے۔جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میںمنگل کے روز شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 20برس اور اس سے زیادہ عمر کے افراد میں نسخے پر دوا لینے کی شرح 59فیصد ہو گئی ہے جو دس بارہ برس قبل 51فیصد تھی۔ اس عرصے کے دوران یہ بھی مشاہدہ کیا گیا ہے کہ نسخے پر پانچ یا اس سے زیادہ ادویات لینے والوں کی تعداد بھی قریب دوگنا ہو گئی ہے اور یہ شرح آٹھ فیصد سے 15فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ”واشنگٹن پوسٹ“ کی رپورٹ کے مطابق تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر نسخے پر دوا لینے کی شرح میں اضافے کی ایک وجہ موٹاپا ہو سکتی ہے۔ محققین نے یہ بھی مشاہدہ کیا ہے کہ امریکا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دس عام دواﺅں میں سے آٹھ دوائیں ہائپر ٹینشن، دل کے امراض، ذیابیطس یا اسی قسم کی بیماریوں کیلئے خریدی جاتی ہیں۔ اس کیلئے ان دواﺅں کے استعمال میں بھی اضافہ ہوا ہے جو موٹاپے کے باعث پیدا ہونے والے مسائل کیلئے ہوتی ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ اگرچہ زیادہ اقسام کی دواﺅں کی خریداری کیلئے نسخے کے استعمال کا رجحان بڑھ رہا ہے مگر ہم درست طور پر اس کی وجہ بارے پریقین نہیں ہیں کیونکہ ہر دوا کے ساتھ وجہ بھی تبدیل ہو جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں نئی ادویات کی بھرمار ہو گئی ہے، کئی ادویات کو پیٹنٹ کا تحفظ حاصل نہیں رہا، اس کے علاوہ ڈاکٹروں نے بھی دواﺅں کی انتخاب پر نظر ثانی کی ہے۔ صحت عامہ کے حکام کی طرف سے بھی پالیسی میں واضح تبدیلی کی گئی ہے جیسے 2006میں میڈی کیئر پارٹ ڈی کا اطلاق کیا گیا۔ ان تمام عوامل کی بدولت دواﺅں کے حصول کیلئے نسخے کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔