لندن(نیوز ڈیسک) پرسکون نیند بذات خود ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ جو لوگ بے خوابی کے مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں وہ طرح طرح کے مہنگے علاج کروانے کے بعد بھی اس نعمت سے محروم رہتے ہیں ۔ پروفیسر ڈاکٹر رسل فوسٹر کا کہنا ہے کہ انسانی جسم ارتقائی طور پر ہی قدرتی روشنی کے لیے ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ انسانی جسم قدرتی روشنی سے اثر لیتا ہے کہ اسے کس وقت سونا ہے اور کس وقت جاگنا ہے۔ڈاکٹر فوسٹر کا کہنا ہے کہ ہمارے گھروں کی تیز مصنوعی روشنیاں ہمارے دماغ میں موجود نیند کو پرسکون بنانے اور نیند کا غلبہ لانے والے نیورانز کو تباہ کر دیتی ہیں جس کی وجہ سے ہم اچھی نیند سے محروم ہو جاتے ہیں۔ڈاکٹر فوسٹر کے مطابق جب سورج کی روشنی ختم ہوتی ہے توہمارے دماغ سے میلیٹنن (Melatonin)نامی ہارمون خارج ہوتا ہے جس سے ہم پر نیند غالب ہونے لگتی ہے۔مصنوعی روشنیاں ہمیں چوکنا رکھنے والے نیورانز کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ اس ہارمون کی پیداوار بھی کم کردیتی ہیں۔ڈاکٹر فوسٹر کا کہنا تھا کہ لوگ عموماً سونے سے قبل اپنے کمرے کی بتیاں بجھادیتے ہیں مگر ان کے باتھ روم کی بتیاں جلتی رہتی ہیں۔ یہ واش روم کی لائٹس کی روشنی انسانی دماغ کو الرٹ رکھتی ہے اور وہ پرسکون نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ رات کو اگر آپ پرسکون نیند حاصل کرنا چاہتے ہیں تو کمرے کے ساتھ ساتھ واش روم کی بتیاں بھی بند کر دیں اور اس کے علاوہ بھی یقینی بنائیں کہ کسی اور طرف سے کوئی مصنوعی روشنی آپ کے کمرے میں داخل نہ ہو رہی ہو۔ آپ کے کمرے میں مکمل اندھیرا ہونا چاہیے۔ اس طرح آپ کو پرسکون نیند آئے گی۔