ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

کینسر کے علاج کے لیے خوردبینی ’گرینیڈ‘ تیار

datetime 1  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )برطانیہ میں سائنسدانوں نے ایسے خوردبینی’گرینیڈ‘ ڈیزائن کیے ہیں جو ٹیومرز یعنی کینسر زدہ پھوڑوں کو ختم کرنے کےلیے دوا سے بھرے ہوئے اپنے ہتھیاروں کو پھوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔سائنسدانوں کی یہ ٹیم اپنی تحقیقات اگلے ہفتے نیشنل کینسر ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی ایک کانفرنس میں پیش کرے گی۔ان کا منصوبہ ہے کہ وہ لپسومز یعنی چربی کے نہایت مہین بلبلوں کو جو بدن میں اشیا پھیلاتے ہیں کو استعمال کر کے جب ان کا درجہ حرارت بڑھ جائے تو زہریلی ادویات کا اخراج کریں گے۔ان ’گرینیڈز‘ کا مقصد یہ کہ ان کے ذریعے ادویات کےمنفی اثرات سے بچا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کے ادویات صرف ٹیومر کو ہدف بنائیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی جو جانوروں پر تجربات میں کارآمد رہی ہے نینو میڈیسنز کے لیے ہولی گریل جیسا یعنی نہایت مقدس درجہ رکھتی ہے۔
کینسر پر کام کرنے والے سائنسدان چربی کے ان ذروں کے ذریعے زہریلے ادویات پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔یونیورسٹی آف مانچسٹر کے پروفیسر کوستاس کوستاریلوس نے بی بی سی کو بتایا کہ ’مشکل یہ ہے کہ آپ ان کو ہدف تک پہنچنے کے بعد کیسے خارج کریں گے؟‘
مانچسٹر کے نینومیڈیسن لیب نے ایسے لپسومز ڈیزائن کیے ہیں جو نارمل جسمانی حرارت پر واٹر ٹائیٹ یعنی پانی سے محفوظ رہتے ہیں۔ تاہم جب درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ پر پہنچتا ہے تو یہ لیک ہونے لگتے ہیں۔پروفیسر کوستاریلوس کہتے ہیں کہ ’ہمارے لیے چیلنج یہ ہے کہ ہم ایسے لپسومز بنائیں جو 37 ڈگریز سینٹی گریڈ پر مستحکم رہیں اور کینسر کی ادویات کو خارج نہ کریں اور پھر 42 ڈگری سینٹی گریڈ پر یکدم ان کو خارج کر دیں۔‘ان کا کہنا ہے کہ بدن کی کھال ، سر یا گردن کے کینسر پر ہیٹ پیڈ رکھ کر ٹیومر کو ہلکے سےگرم کیا جا سکتا ہے۔پروبز جسم کے اندر ٹیومرز کو گرم کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیومرز کو گرم کرنے کے لیے الٹرا ساو¿نڈ کے استعمال پر بھی غور ہو رہا ہے۔ابتدا میں میلانوما کینسر سے متاثرہ چوہوں پر کیے گئے تجربات میں تھرمل گرینیڈز کے استعمال میں ٹیومرز نے ادویات کی ’بڑی مقدار‘ لی جس کا نتیجہ سروائیول ریٹ میں ’معتدل بہتری‘ کی شکل میں سامنے آیا۔پروفیسر کوستاریلوس کا کہنا ہے کہ ایسی ہی ٹیکنیک مریضوں پر استعمال کی جا رہی ہے اور یہ ’کوئی خواب نہیں‘۔کانفرنس کے چئیرمین پروفیسر چارلز سوانٹن کا کہنا تھا کہ ہدف شدہ لپسومز نینو میڈیسنز کے لیے ’ہولی گریل‘ جیسا یعنی نہایت مقدس درجہ رکھتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان تحقیقات سے پہلی مرتبہ یہ ظاہر ہوا ہے کہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے لیےانہیں کس طرح بنایا جا سکتا ہے جو کہ کئی قسم کے جدید طریقہ علاج یا ٹریٹمنٹ کے راستے عیاں کر سکتے ہیں۔ یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے لیکن یہ لپسومز صحت مند خلیوں کوچھوڑ کر صرف کینسر کے خلیوں کو ہدف بنانے میں موثر ہو سکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…