بدھ‬‮ ، 27 اگست‬‮ 2025 

بازو پر گیارہ سے زیادہ تل کینسر کا خطرہ تو نہیں ؟

datetime 19  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) برطانیہ میں ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اگر ایک بازو پر گیارہ سے زیادہ تل ہوں تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ایسے شخص کو معمول سے زیادہ ’میلانوما‘ یا جلد کے کینسر کا خطرہ لاحق ہے اور دائیں ہاتھ پر تلوں کی گنتی کرنے سے پورے جسم کے تلوں کی تعداد کا بھی پتہ کیا جا سکتا ہے۔ اس تحقیق کو برٹش جرنل آف ڈریمولوجی میں شائع کیا گیا ہے جس میں تین ہزار جڑواں لڑکیوں کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق ڈاکٹر اس دریافت کی مدد سے ان افراد کی نشاندہی آسانی سے کر سکتے ہیں جنہیں جلد کے کینسر یا میلانوما کا زیادہ خطرہ ہو۔ میلانوما ایک طرح کا جلد کا کینسر ہے جو جلد کی خلیوں میں خرابی کے سبب خطرناک پھوڑے کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ برطانیہ میں ہر برس تقریباً 13 ہزار افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ یہ بیماری عام طور پر بدن میں پائے جانے والے غیر معمولی تل سے پنپتی ہے۔ اسی لیے میلانوما ہونے کے خطرے کا تعلق تلوں کی تعداد سے ہے، یعنی اگر کسی کو بہت زیادہ تل ہیں تو اسے اس بیماری سے متاثر ہونے کا زیادہ خطرہ بھی ہے۔ لندن میں کنگز کالج کے محقیقین نے اس کے لیے آٹھ برس تک بڑی تعداد میں جڑواں لڑکیوں پر کام کیا اور ان کے جسم کی جلدکی نوعیت، اس پر پڑے دھبوں اور تلوں سے متعلق تحقیق کی۔ پھر بعد میں میلانوما سے متاثر چار سو افراد پر مشتمل مرد اور خواتین کے ایک گروپ پر اس تجربے کو دہرایا گیا جس سے انہیں اس طرح کے کینسر کے خطرے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کا ایک تیز اور آسان طریقہ ملا۔ جن خواتین کے دائیں بازو پر سات سے زیادہ تل تھے ان کے جسم میں پچاس سے زیادہ تل ہونے اور نو گنا بیماری کا خطرہ تھا اور جن کے دائیں بازو پر گیارہ تل ہوں ان کے جسم بھر میں 100 سے زائد تل پائے گئے اور اس طرح انہیں اس بیماری کا اور زیادہ خطرہ ہوگا۔ اس موضوع پر تحقیق کرنے والے کنگز کالج کے سینیئر رکن سائمن ریبیرو کا کہنا ہے یہ دریافت ابتدا میں اس سے متعلق احتیاط برتے میں بہت کارآمد ثابت ہوسکتی ہے، عام ڈاکٹر بھی اس طریقے سے مریض کے جسم میں تلوں کی صحیح تعداد کا جلدی سے درست تخمینہ لگا سکتے۔ اس تحقیق سے وابستہ ٹیم کے ایک دوسرے رکن ویرونک بیتیلی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے کسی ایک غیر معمولی تل سے پریشان ہے اور اس وجہ سے ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا تو اس کے ایک بازو پر تل کی تعداد سے ہی خطرے کی گھنٹی بج سکتی ہے اور اس سے پھر وہ بلا تاخیر مخصوص ڈاکٹر کے پاس علاج کے لیے جا سکتا ہے۔ برطانیہ میں کینسر ریسرچ سے متعلق ادارہ سے وابستہ ڈاکٹر کلیئر نائٹ کا کہنا ہے یہ تحقیق کسی حد تک مددگار تو ہے لیکن یہ کوئی ضروری نہیں کہ میلانوما نامی بیماری بدن پر پائے جانے والے تل سے ہی پنپتی ہے۔ ان کہنا تھا کہ جلد کے ایسے کینسر کے کیسز نصف سے بھی کم تل سے پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میلانوما تو جسم کے کسی بھی حصے پر تل کے بغیر بھی پیدا ہوسکتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…