اسلام آباد (این این آئی)پاکستان اور روس کے درمیان آر ایم بی میں تجارت، ڈالر کے خاتمے کی تحریک کا آغاز ہے،یہ پاکستان کی طرف سے صرف شروعات ہے، امید ہے اقتصادی پابندیوں کے استعمال کو جنگی حربے کے طور پر روکا جائے گا، پاکستان اور چین کے درمیان اچھے تجارتی تعلقات ہیں، آر ایم بی پر مبنی ادائیگی کا نظام پاکستان کی برآمدی مسابقت کو نمایاں طور پر بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
گوادر پرو کے مطابق 11 جون کو پاکستان کو روسی خام تیل کی پہلی کھیپ موصول ہوئی، یہ کارگو 45,000 میٹرک ٹن پر مشتمل تھا، جنوبی شہر کراچی میں ایک سرکاری بیان کے مطابق جی ٹو جی پر مبنی اس تاریخی اسٹریٹجک بین الاقوامی شراکت کی ادائیگی چینی کرنسی آر ایم بی میں کی گئی تھی۔ پاکستان کے سرکردہ اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ اس اقدام سے امریکی ڈالر پر پاکستان کا انحصار کم ہو جائے گا، جس سے ڈالر کی کمی کی بین الاقوامی تحریک کا آغاز ہو گا۔
گوادر پرو کے مطابق وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک نے 75 سالوں میں پہلے روسی تیل کے کارگو کی آمد کو ایک ”بڑی پیش رفت” قرار دیا۔ انہوں نے کہا ہم نے روس سے 100000 ٹن یورال (سیکنڈ لائٹر خام تیل) خریدا ہے۔ اس کارگو کی آمد روس سے خام تیل کی مسلسل درآمد کے آغاز کی علامت ہے۔ ہمارا ہدف روس سے اپنے مطلوبہ تیل کا ایک تہائی درآمد کرنا ہے، اور ہم صارفین کو رعایت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
گوادر پرو کے ساتھ ایک انٹرویو میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ)، اسلام آباد کے اسکول آف بزنس کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر اشفاق حسن نے آر ایم بی میں روسی خام تیل کی خریداری کو ایک ”بڑی پیش رفت” قرار دیا اور کہا کہ اس سے پاکستان کا ”ڈالر پر انحصار” کم ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا یہ پہلا موقع ہے کہ بین الاقوامی تجارت میں ہم چینی کرنسی کو بین الاقوامی تصفیہ یا تجارتی تصفیہ کی کرنسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ یہ پاکستان کی طرف سے صرف شروعات ہے۔
گوادر پرو کے مطابق ڈاکٹر حسن نے یہ بھی نوٹ کیا کہ بہت سے دوسرے ممالک بھی امریکی ڈالر کے علاوہ دیگر کرنسیوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ ڈالر کے خاتمے کے اقدام کا حصہ ہے جو بین الاقوامی سطح پر جاری ہے۔ امریکہ اقتصادی پابندیوں کو ترقی پذیر ممالک کے خلاف جنگ یا سزا کے طور پر استعمال کرتا رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ صرف اس کا ردعمل ہے۔
گوادر پرو کے مطابق ماسکو اور اسلام آباد کے درمیان آر ایم بی میں تجارتی معاہدہ، ان کے مطابق امریکہ کے لیے ایک ویک اپ کال کا کام کرے گا، امید ہے کہ اقتصادی پابندیوں کے استعمال کو جنگی حربے کے طور پر روکا جائے گا۔ پشاور یونیورسٹی کے شعبہ اقتصادیات کے معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر ضلاکات خان ملک کہتے ہیں کہ روس اور پاکستان کے درمیان آر ایم بی میں تجارت سے پاکستان پر ”یقینی طور پر ڈالر کا بوجھ کم ہو جائے گا۔
انہوں نے گوادر پرو کو بتایا پاکستان اور چین کے درمیان اچھے تجارتی تعلقات ہیں، اگر ڈالر کے بجائے ان ممالک کی متعلقہ کرنسیوں میں ادائیگیاں کی جائیں تو یہ ملک کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ ضلاکات ملک نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پاکستان، چین، ایران اور روس نے حال ہی میں بارٹر سسٹم کے ذریعے تجارت کرنے، سامان کے بدلے سامان کے تبادلے اور کرنسی کی شمولیت کو ختم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
انہوں نے اس میں شامل ممالک کے اس اقدام کو سراہا۔عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے ماہر معاشیات ڈاکٹر محمد عبدالکمال نے بھی گوادر پرو سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان تمام کاروباری سرگرمیاں آر ایم بی میں ہونی چاہئیں جو کہ امریکی ڈالر سے زیادہ مستحکم ہے۔ ان کا خیال ہے کہ آر ایم بی پر مبنی ادائیگی کا نظام پاکستان کی برآمدی مسابقت کو نمایاں طور پر بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
کمال کے مطابق پاکستان اس وقت ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران سے دوچار ہے۔ آر ایم بی میں تجارت امریکی ڈالر پر ملک کا انحصار کم کرنے کی حکمت عملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسلام آباد کے کرنسی کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں، اور روپیہ بڑھتی ہوئی درآمدات کے دباؤ میں ہے۔