لاہور( این این آئی)ٹیکسوں میں اضافے اور سخت آٹو فنانس پالیسی کے منفی اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے جس کی وجہ سے ایک ہزار سی سی اور اس سے کم کی گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ جنوری کے دوران مختلف کمپنیوں کی مجموعی طور پر 20 ہزار 610 کاریں فروخت ہوئیں جو اس سے پچھلے ماہ دسمبر 2021 کے 27 ہزار 331
کے مقابلے میں تو 25 فیصد کم ہے لیکن ایک سال قبل جنوری 2021 کے مقابلے میں اب بھی 18 فیصد زائد ہے۔پاکستان آٹو مینو فیکچرز ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستان سوزوکی کی مجموعی طور پر 9 ہزار 37 گاڑیاں فروخت ہوئیں، جن میں آلٹو کار کی فروخت 3 ہزار 864 اور ویگن آر کی 1537رہی، کلٹس گاڑیوں کی فروخت 1172، بولان 956 اور راوی کی 1508 رہی جبکہ سوئفٹ کار کی فروخت صفر رہی۔انڈس کمپنی کے تمام ماڈل کی کاروں کی فروخت 6 ہزار 797 رہی، جس میں کرولا یارس کی فروخت 5 ہزار 528 ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ ماہ کسی بھی گاڑی کی سب سے زیادہ فروخت ہے۔ اسی کمپنی کے فورچونر ہیلکس کی فروخت 1269 رہی جبکہ ہونڈا کار کے سٹی سوک کی فروخت 3 ہزار 646 رہی جبکہ ہنڈائی نشاط کے تمام ماڈل کی مجموعی فروخت 612 رہی۔رواں مالی سال کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ دیکھا جارہا تھا، جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رواں مالی سال کے جولائی 2021 تا جنوری 2022 کے 7 ماہ کے دوران مجموعی طور پر تمام کمپنیوں کی کاروں کی فروخت ایک لاکھ 56 ہزار 586 رہی جو اس سے پچھلے مالی سال کے 7 ماہ کے مقابلے میں 61 فیصد زائد ہے۔جنوری 2022 کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومتی پالیسوں کی وجہ سے فروخت کی رفتار میں کمی آنی شروع ہوگئی ہے، جنوری میں 1300 سی سی اور اس سے اوپر کے ماڈل کی گاڑیوں کی فروخت میں صرف 5 فیصد کمی آئی ہے جو انتہائی کم شرح ہے جبکہ 1000 سی سی گاڑیوں کی فروخت میں 37 فیصد اور اس سے کم کی گاڑیوں کی فروخت میں 53 فیصد کی نمایاں کمی آئی ہے جس کا مطلب ہے کہ حکومتی پالیسوں سے متوسط طبقہ زیادہ متاثر ہوا ہے، زیادہ آمدن والے طبقے پر ان اقدامات کا زیادہ اثر نہیں پڑا۔