لاہور(این این آئی )سبزی و فروٹ منڈی آڑھتیاںایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ مارکیٹ کمیٹی ٹیکس 1000گنا بڑھانے کی تیاریا ں مکمل کر لی گئی ہیں جس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا ،اگر مجوزہ فیصلے کا نفاذ کیا گیا تو صوبہ بھر میںمنڈیاں بند کر دیں گے۔ایسوسی ایشن کے صدر میاں فیصل مجید،سینئر نائب صدر حاجی اعظم اورجنرل سیکرٹری
محمدرمضان نے کہا ہے کہ سابق حکومت نے جون 2018 میں سبزی و فروٹ منڈیوں میں زرعی اجناس کے کاروبار سے وابستہ افراد کے لیے پنجاب ایگری کلچر مارکیٹنگ ریگولیٹری اتھارٹی (پامرا)تشکیل دی جس کی رو سے جو بھی اجناس سبزی منڈی میں فروخت ہو گی اس پر بلحاظ قیمت فروخت خریدار سے 0.5فیصد کی حساب سے ٹیکس وصول کیا جائے گاجبکہ اس سے قبل سابق قانون کے مطابق خریدار سے مارکیٹ فیس بلحاظ وزن 2 روپے فی کوئنٹل وصول کیا جاتا ہے۔یہ اضافہ بلا جواز ہے کیونکہ کاشت کار پہلے ہی کھاد بجلی پٹرول ڈیزل، اور محکمہ مال کے ٹیکسزادا کرنے کے لیے اپنی اجناس مارکیٹ میں لاتے ہیں تو ان تمام ٹیکسزکا وزن اجناس پر ہی ہوتا ہے اب اگر خریدار پر بھی پہلے کے مقابلہ میں 1000فیصدزائد ٹیکس لاگو کر دیا گیا تو مہنگائی بے قابو ہو جائے گی۔ انہوںنے کہا کہ پامرا اتھارٹی ایکٹ بناتے وقت اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی گئی۔ ایک طرف حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے اور دوسری طرف سابق حکومت کا قاتل ٹیکس منڈیوں پر لاگو کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہے۔ پامرا ایکٹ سبزی و فروٹ منڈیوں میں مہنگائی کا طوفان لانے کے لیے تیار کر کے منظوری کے لیے بھجوادیا گیا ہے اگر یہ ٹیکس نافذ کیا گیا تو لاہور سمیت پنجاب کی تمام
منڈیاں خود بند کر کے افسرشاہی کی خواہش پوری کر دیں گے جو قیام پاکستان کے وقت سے ہی سبزی منڈیاں بند کروانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔دوسری طرف لاہور ٹیکس بارایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میںاصلاحات اور بہتری کیلئے ٹیکس بارز اورچیمبرز کے نمائندوںکولے کرکمیٹیاں بنائی جائیں،
ٹیکس اہداف حاصل ہونے میں سب سے بڑی رکاوٹ ایف بی آر کے افسران اورعملے کا رویہ ہے ، وزیر اعظم ٹیکس دہندگان کو محسن کا خطاب دے رہے ہیں جبکہ دوسری جانب ایف بی آرنے 111, 161, 122, 182, 176اوردیگر نوٹسزکی تلوار لٹکارکھی ہے۔لاہور ٹیکس بار کے صدر علی احسن رانا ،نائب صدر گلباز قیصر ،
جنرل سیکرٹری رانا کاشف ولائت اوردیگر عہدیداران نے اپنے مشترکہ بیان میںکہا کہ اگرایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کا اپنے اوپر اعتماد بحال کرنا ہے تو احتساب کے عمل میں خدشات دور کرنے کے لئے ٹیکس دہندگان کو اعلیٰ افسر ان تک بغیر کسی رکاوٹ کے رسائی ہونی چاہیے تاکہ اعتماد کا فقدان دور ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ
ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے 90فیصد کردار ٹیکس بار زکے ممبران کا ہے جو ٹیکس پیئر کو اعتماد میں لے کر ان سے ٹیکس جمع کروا تے ہیں اور چیمبرز کو اعتماد میں لیتے ہیں لیکن ٹیکس مشینری ٹیکس بار ز اور نہ ہی چیمبر ز کے ساتھ کوئی مشاورت کرتی ہے اور نہ ہی باہمی رابطوں کیلئے کوئی موثر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔اسی وجہ سے ٹیکس اہداف پورے ہوتے ہیں اور نہ ہی ٹیکس بیس بڑھتی ہے۔