لاہور( این این آئی ) انٹیرئیرز پاکستان نمائش ایکسپو سنٹر لاہور میں 22 نومبر سے شروع ہوگی، 3 روزہ نمائش میں 30 سے زائد غیر ملکی کمپنیاں اپنی فرنیچر مصنوعات پیش کریں گی۔پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق نے فرنیچر مینوفیکچررز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین ، اٹلی ، برطانیہ ، ترکی ، ہانگ کانگ اور تھائی لینڈ کے وفود نے نمائش میں شرکت کی تصدیق کر دی ہے۔
جبکہ رواں ماہ کے آخری ہفتے تک دیگر ممالک بھی شرکت کی تصدیق کر دیں گے۔ امید ہے کہ 70 سے زیادہ بڑی مقامی کمپنیاں اور انٹیریئر ڈیزائنرز اپنی مصنوعات کی نمائش کریں گے جبکہ دو سے اڑھائی لاکھ افراد اس میگا نمائش کو دیکھنے کیلئے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انٹیریئرز پاکستان نمائشوں کا مقصد پاکستان میں تیار کردہ فرنیچر مصنوعات کو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر فروغ دینا ہے اور یہ ملک میں بین الاقوامی تجارتی نمائشوں کے آغاز کی جانب ایک اہم قدم ہے ، اس سے بین الاقوامی نمائشوں میں پاکستان کی شرکت اور اس شعبے میں باپمی تعاون کو فروغ دینے کی راہیں بھی کھلیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فرنیچر انڈسٹری میں فروغ کی بڑی گنجائش ہے اور انٹیریئرز پاکستان کے ذریعہ ملک میں دستیاب اس مہارت اور صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع ملے گا۔ نمائش میں نوجوان ڈیزائنرز اور آرکیٹیکٹس کو مارکیٹ رجحانات دیکھنے اور پیشہ ور افراد کے ساتھ اپنی مصنوعات اور کام کی نمائش کا موقع میسر آئے گا۔ پی ایف سی کے سربراہ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ انٹیریئرز پاکستان کا مقصد ملک بھر میں فرنیچر کی نمائشوں کے لئے رجحان پیدا کرنا ہے کیونکہ قومی نمائشیں مقامی پروڈیوسروں کو بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنے اور نئی منڈیوں کی تلاش کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فرنیچر انڈسٹری ہر سطح پر بڑی صلاحیت کی حامل ہے اور اس کا فروغ جی ڈی پی
میں نمایاں نمایاں اضافے کا باعث بن سکتا ہے جبکہ مختلف مہارتوں کے حامل افراد کیلئے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کئے جا سکتے ہیں۔ پاکستانی معیشت میں اہم کردار کے باوجود فرنیچر مینوفیکچرنگ کی اہمیت کو سیاسی سطح پر تسلیم نہ کیا جانا پی ایف سی کیلئے باعث تشویش ہے۔ پی ایف سی مزید ممالک میں پاکستانی فرنیچر مصنوعات کی دستیابی کو فروغ دینے اور پاکستانی فرنیچر ڈیزائنرز
اور مینوفیکچررز کو بین الاقوامی مارکیٹ میں داخل ہونے کے مواقع فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے تاہم خام مال کی فراہمی کو یقینی بنانے، مہارتوں اور کوالٹی کنٹرول کی ٹریننگ کیلئے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ پاکستانی ہنرمند بین الاقوامی منڈیوں کی ضروریات کے مطابق فرنیچر مصنوعات تیار کر سکیں۔ میاں کاشف اشفاق نے کہا ملک میں فرنیچر کی طلب کا 80 فیصد سے زائد چنیوٹی فرنیچر سے پورا ہوتا ہے۔ دستکاری
اور فرنیچر کی صنعت مشترکہ طور پر تقریبا 50 ہزار افراد کو روزگار فراہم کر رہے ہیں اور اگر مقامی صنعت کو فروغ دیا جائے تو روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فرنیچر کی درآمد قیمتی زرمبادلہ کا ضیاع ہے جبکہ اس سے مقامی فرنیچر انڈسٹری میں بے روزگاری کا خدشہ بھی موجود ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس صنعت کے تحفظ کے لئے فرنیچر کی درآمد پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے تاکہ اس کے پوٹینشل سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔