کراچی(این این آئی)معاشی ماہرین نے کہاہے کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر مسلسل بڑھنے اور مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافے کے اعلان کے نتیجے میں مقامی صنعتوں کی پیداواری لاگت بھی بڑھنے کا خدشہ ہے، جس کے ممکنہ اثرات بر آمدات پر بھی پڑسکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے سے مقامی صنعتوں میں
استعمال ہونے والے در آمدی خام مال کی لاگت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ،خام مال کی لاگت میں اضافے کے باعث مقامی صنعتوں کے پیداواری اخراجات بڑھ گئے ہیں، جس کے نتیجے میں مقامی مصنوعات عالمی منڈی میں دیگر ہم عصر ممالک کی مصنوعات سے مسابقت نہیں کرپاتیں۔دوسری جانب مرکزی بینک نے بھی شرح سود 8.8فیصد سے بڑھا کر10فیصد کردی ہے جو کہ گزشتہ5برس کے دوران بلند سطح ہے ۔انہوں نے کہاکہ شرح سود میں اضافے سے مقامی صنعتوں کے لیے فنانسنگ مہنگی ہوجا ئے گی جبکہ صنعتکار پہلے سے لیے گئے قرضوں پر سود ادائیگی میں بھی مشکلات کا شکار ہیں ۔ماہرین کے مطابق حکومتی حلقوں کا خیال ہے کہ ڈالر کی قدر بڑھانے سے ادائیگیوں کے توازن کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی جبکہ ملکی بر آمدات کی مالیت میں بھی اضافہ ہوگا۔ماہرین نے بتایاکہ بر آمدات کے مقابلے میں ہماری در آمدات کہیں زیادہ ہیں اور اگر ڈالر کی قدر بڑھانے سے 23ارب ڈالر کی بر آمدات کی مد میں مالی فائدہ ہوگا تو دوسری جانب 40ارب ڈالر سے زائد کی در آمدات کی مد میں کہیں زیادہ نقصان بھی پہنچے گا۔