بدھ‬‮ ، 20 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران مجموعی طور پر استحکام رہا

datetime 21  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران مجموعی طور پر استحکام رہا۔ گو کہ ہفتہ کے دوران ایک دن معیاری روئی کا بھاؤ فی من 8125 روپے کی سیزن کی بلند ترین سطح کو چھو گیا تاہم بعد ازاں بھاؤ فی من 7800 روپے پر ٹکا رہا۔ یوں صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 6200 تا 7800 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں 6400 تا 7800 روپے رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 7500 روپے کے بھا ؤپر مستحکم رکھا۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ کپاس کی سیزن تقریبا اختتام پذیر ہوگئی ہے۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 15 اپریل تک روئی کی پیداوار کے اعداد وشمار جاری کئے ہیں جس کے مطابق ملک میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 15 لاکھ 80 ہزار گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار کے نسبت 7.38 فیصد زیادہ ہے۔ بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں بھی روئی کے بھا ؤمیں مجموعی طورپر استحکام رہا۔ جبکہ نیویارک کاٹن میں 2 سینٹ کا نمایاں اضافہ ہوا۔ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کے باعث چین بھارت کی روئی میں دلچسپی لے رہا ہے اس وجہ سے بھارت کی روئی کے بھاؤ میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ مقامی کاٹن یارن و کپڑے کی مارکیٹ میں بھا مجموعی طورپر مستحکم رہے۔ دریں اثنا اس سال PCSI پاکستان کاٹن اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ کاٹن کا معیار بڑھانے کیلئے فعال نظر آرہی ہے گزشتہ دنوں انہوں نے سکھر میں بعد ازاں 19 اپریل کو حیدرآباد میں کاٹن کا معیار درست کرنے کیلئے دو سیمینار منعقد کئے ہوئے تھے جس میں کاٹن کے گرتے ہوئے معیار کو بہتر کرنے کیلئے ماہرین سے مشاورت کی گئی وفاقی ٹیکسٹائل کمشنر احمد بخش ناریجو محترک نظر آرہے ہیں علاوہ ازیں PCSI نے کراچی کاٹن ایسوسی ایشن KCA کے اشتراک سے گزشتہ دنوں کاٹن گریڈنگ اور کلاسیفکیشن کورس کا اہتمام کیا تھا۔

19 اپریل کو حیدرآباد میں PCSI کے ڈائریکٹر اور ٹیکسٹائل کمشنر احمد بخش ناریجو کی صدارت میں منعقد ہونے والے سیمینار میں ماہرین نے کپاس کے بگڑتے ہوئے معیار کو درست کرنے کیلئے تجاویز پیش کی تھی۔ علاوہ ازیں کپاس کی گرتی ہوئی پیداوار کو کس طرح بڑھایا جائے اور دیگر خامیوں کی نشان دہی کرکے ان کے تدارک کی تجاویز پیش کی اور ان پر عمل درآمد کرنے اور کروانے پر زور دیا گیا۔

اس سیمینار میں کپاس سے منسلک اسٹیک ہولڈرز کی شرکت ناکافی تھی جس کی نوٹس ٹیکسٹائل کمشنر نے لیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے اجلاسوں اور سیمیناروں میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھر پور شرکت کرنی چاہئے تاکہ مقاصد پورے ہوسکیں اور کپاس کی پیداوار اور معیار کو بہتر کیا جاسکے اس سیمینار میں PCSI کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شفقت حسین اور ایس تسنیم علی ، علی حسن ، کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان ، ٹاٹا ٹیکسٹائل ملز گروپ کے ایکزیکٹیو ڈائریکٹر جناب عثمان کوثر لطفی، جناب اطہر خان زادہ ایم دی ایڈوانس سیڈ کارپوریشن، جناب ایس ندیم شاہ جاموٹ، نائب سپریٹینڈنڈ سندھ آباد گار بورڈ جناب عزیز احمد میمن سائنٹیفک آفیسر و انچارج کاٹن ریسرچ انسٹیٹوشن گوٹکی، جناب خالد وحید کاٹن بروکرز و جنرز نے خطاب کیا۔ ذرائع کے مطابق آئندہ سال کے بجٹ میں کپاس کی تحقیق کیلئے ڈھائی ارب روپے کا فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ روئی کی قلت پر قابو پانے کیلئے پیداوار بڑھانے کے ساتھ معیار بھی بہتر کیا جائیگا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…