کراچی(این این آئی)محکمہ قومی بچت ڈالر بیس سیونگ سرٹیفکیٹ جاری کرے گا جب کہ ان بانڈز کی مجموعی مالیت 50کروڑ ڈالر سے 1ارب ڈالر تک ہوگی۔ڈائریکٹر جنرل پاکستان قومی بچت(سی ڈی این ایس)ظفر مسعود نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ قومی بچت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے مئی میں 3 سے 5 سال کی مدت کے ڈالر بیس سیونگ سرٹیفکیٹ جاری کرے گا جب کہ ان بانڈز کی مجموعی مالیت 50کروڑ ڈالر سے 1ارب ڈالر تک ہوگی۔
اس موقع پر ڈائریکٹر ظہیر عباس، جاوید شیخ، ریجنل ڈائریکٹر عبدالغفور بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے۔ظفر مسعود نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کے لیے ہم مئی میں ڈالر بیس سیونگ سرٹیفکیٹ کا اجرا کر رہے ہیں جس کی کم از کم قیمت 1000 ڈالر ہوگی جبکہ اس کی زیادہ سے زیادہ مالیت زیرغور ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی ڈالر بیس سیونگ سرٹیفکیٹ کا اجرا صرف جی سی سی ممالک سے کریں گے لیکن اس کے بعد اس کا دائرہ کار بڑھائیں گے، ڈالر بیس سیونگ سرٹیفکیٹ 3 سے 5 سال کی مدت کے لیے ہوں گے لیکن درمیان میں اگر کوئی اس اسکیم سے نکلنا چاہے گا تو اسے چھوٹا سا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ظفر مسعود نے کہا کہ ڈالر بیس سیونگ سرٹیفکیٹ کے اجرا کے لیے 2016 سے کام کر رہے تھے، اس پر ہم نے 2 سال کام کیا ہے اور پھر مارکیٹ میں آئے، اس سرٹیفکیٹ کا ایمنسٹی اسکیم سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گا اور ملک میں ڈالر کی صورت میں زرمبادلہ آئے گا۔دریں اثناء کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں مالی سال کے ابتدائی 9ماہ کے اندر بڑھ کر 12ارب 2کروڑ90ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو قومی پیداوار(جی ڈی پی) کا 5 فیصدہے جبکہ حکومت نے رواں مالی سال جاری کھاتے کے خسارے کا ہدف 4.4 فیصد مقرر کیا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں
کرنٹ اکاؤنٹ4ارب10کروڑ90لاکھ ڈالر، دوسری سہ ماہی میں 4 ارب 37 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اور پہلی سہ ماہی میں 3ارب54کروڑ 60لاکھ ڈالر خسارے میں رہا جبکہ صرف مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ کو 1ارب 16 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا جبکہ فروری میں 1 ارب 28کروڑ10 کروڑ ڈالر کا خسارہ ہواتھا۔اس طرح رواں مالی سال جولائی سے مارچ تک کرنٹ اکاؤنٹ 12ارب 2کروڑ90لاکھ ڈالر خسارے میں رہا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 7ارب 99کروڑ ڈالر (جی ڈی پی کا 3.5فیصد)
کے خسارے سے 4ارب 3 کروڑ 90 لاکھ ڈالر یا 50.55 فیصد زائدہے۔اس خسارے میں سب سے بڑا کردارتجارتی خسارے کا رہا، گزشتہ 9ماہ کے اندر اشیا میں پاکستانی تجارت کو 22ارب30کروڑ20 لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا جو گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں 18ارب 47 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک محدود تھا،اس دوران خدمات کا تجارتی خسارہ بھی2ارب87کروڑ90لاکھ ڈالر سے بڑھ کر
3 ارب 84 کروڑ80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا، اس طرح اشیا و خدمات کا مجموعی تجارتی خسارہ 4ارب 79کروڑ20 لاکھ ڈالر کے اضافے سے 26ارب 15 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔اس دوران برآمدات میں 12فیصد جبکہ درآمدات میں 16 فیصد اضافہ ہوا تاہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر نے اس مدت میں بڑی حدتک کرنٹ اکاؤنٹ کو سنبھالا، جولائی سے مارچ تک بیرون ملک سے 14ارب 60 کروڑ80 لاکھ ڈالر بطور ریمیٹنسز آئے جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 14 ارب 10 کروڑ40لاکھ ڈالر آئے تھے۔