کراچی(این این آئی)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھائو میں اتار چڑھائو کے بعد مجموعی طورپر استحکام رہا۔ ٹیکسٹائل واسپننگ ملز کی جانب سے محتاط خریداری اور جنرز کی جانب سے اچھی کوالٹی کی روئی کے زیادہ بھائو طلب کرنے کی وجہ سے کاروباری حجم بھی کم ہوگیا اسکی ایک وجہ تو یہ بتائی جاتی ہے کہ دن بدن اچھی کوالٹی کا سٹاک کم ہوتا جارہا ہے ۔
دوسری جانب ٹیکسٹائل ملز کے بڑے گروپ بیرون ملک سے روئی کے درآمدی معاہدے ہنوز کررہے ہیں خاص طور پر امریکا سے ری کیپ روئی جو کم داموں میں دستیاب ہے اسکے معاہدے ہورہے ہیں علاوہ ازیں درآمدی روئی کی شپمنٹس آرہی ہیں جسکی ادائیگی میں رقم لگ رہی ہے جسکے باعث مقامی کاٹن مارکیٹ میں مالی بحران بتایا جاتا ہے ۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی سپاٹ ریٹ کمیٹی نے سپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کی کمی کرکے سپاٹ ریٹ فی من 7500 روپے کے بھائو پر بند کیا۔ صوبہ سندھ میں روئی کا بھائو فی من 6300 تا 8000 روپے جبکہ پھٹی کا بھائو فی 40 کلو 2600 تا 3100 رہا گو کہ پھٹی قلیل مقدار میں دستیاب ہے ۔ بین الاقوامی کپاس مارکیٹوں میں روئی کے بھائو میں اتار چڑھا کے بعد استحکام رہا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئر مین نسیم عثمان نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں پانی کی شدید کمی محسوس کی جارہی ہے تاہم جہاں پانی دستیاب ہے وہاں جزوی طور پر کپاس کی بوائی ہورہی ہے لیکن شدید گرمی کے باعث پودے جلنے کی شکایت کی جارہی ہے ۔ نسیم عثمان کے مطابق گزشتہ سال کی نسبت آئندہ سال روئی کی پیداوار میں اضافہ ہونے کی توقع ہے کیوں کہ اس سال کپاس کے کاشتکاروں کو پھٹی کے مناسب بھائو ملے ہیں جبکہ دوسری جانب گنے کے کاشتکاروں کو مناسب ریٹ نہیں ملا جس سے کاشتکار دل برداشتہ ہیں اور اگلے سال گنے کے بجائے کپاس کا زیر کاشت رقبہ زیادہ ہو گا ۔