اسلام آباد( آ ئی این پی ) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر نے کہا کہ آ ئند ہ بجٹ میں ٹیکسٹائل، لیڈر، قالین سازی، کھیلوں کی صنعت سمیت پانچ برامدی شعبوں کیلئے زیرو ریٹڈ ٹیکس کی شرح برقرار رکھیں گے، ،آئندہ بجٹ میں نان فائلرز کیلیے پیداواری لاگت میں اضافے کے اقدامات کریں گے،برآمدات میں اضافہ کے لیے 2017-18کے بجٹ میں تاجروں کی تجاویز پر غور کیا جائے گا
جبکہ سیکرٹری تجارت یونس ڈھاگہ نے کہاکہ رواں مالی سال معاشی شرح نمو 5 فیصد سے زیادہ رہنے کا امکان ہے،برآمدات کا شعبہ تین سال سے دباو میں ہے، تاجروں کے ریفنڈزادا کرنے سے برآمدات میں اضافہ متوقع ہے۔منگل کووزارت تجارت نے’’ برآمدات میں اضافہ کے لیے بجٹ ‘‘کے عنوان سے ایک پری بجٹ سیمینار کا اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں انعقاد کیا ۔ جس کے مہمان خصوصی ریونیو کے لیے وزیراعظم کے خصوصی معاون ہارون اختر خان تھے ۔منگل کومنعقدہ سیمینار میں متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام سمیت بورڈ آف ریونیو، سٹیٹ بینک آف پاکستان، نیشنل ٹیرف کمیشن اور وزارت خزانہ، تجارت اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کے حکام نے شرکت کی اس کے علاوہ سیمینار میں نمایاں تجارتی ایسوسی ایشنز ،چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور برآمدکنندگان نے بھی شرکت کی۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے کہا کہ ٹیکسٹائل، لیڈر، قالین سازی، کھیلوں کی صنعت سمیت پانچ برامدی شعبوں کیلیے زیرو ریٹٹڈ ٹیکس کی شرح ایک آئندہ بجٹ میں برقرار رکھیں گے۔ہارون اختر کا نے کہا کہ اچھی کارکردگی پر تو تنقید جبکہ بری کارکردگی کو قبول کیا جاتا ہے۔ حکومت ٹیکس نیٹ کو بڑھانے ک اقدامات کر رہی ہے۔ آئندی بجٹ میں نان فائلرز کیلیے پیداواری لاگت میں اضافے کے اقدامات کریں گے۔ تاجروں کی سفارشات پر غور کریں گے ۔
سیمینار سے خطاب میں سیکریٹری تجارت یونس ڈھاگا نے برامدی شعبے کی لی آنیز کو متعلقہ اداروں سے مشاورت کا یقین دلایا۔ تقریب ساتھ مختلف صنتوں اور شعبوں کے نمائندوں نے اپنی تجاویز پیش کیں۔تاجر تنظیموں کے راہنماؤں نے برآمد کنندگان کو سہولیات دینے کا مطالبہ کیا۔راولپنڈی چیمبر آف کامر س کے صدر نے کہاکہ مشینری کی درآمد کیلئے سود سے پاک قرضے دیئے جائیں۔ایکسپورٹ ڈیویلپمنٹ سرچارج اور گیس ڈیویلپمنٹ سرچارج تین سال کیلئے ختم کیاجائے۔برآمدات بڑھانے کیلئے کوالٹی کنٹرول ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کی جائیں۔سیکرٹری تجارت یونس ڈھاگہ نے کہاکہ رواں مالی سال معاشی شرح نمو 5 فیصد سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔برآمدات کا شعبہ تین سال سے دباو میں ہے۔150 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈزاداکیئے جائیں۔ریفنڈز، جاری کرنے سے برآمدات میں اضافہ متوقع ہے۔پانچ برآمدی شعبوں کیلئے زیرو ریٹ پالیسی برقرار رکھی جائے۔اس کا دائرہ دیگر شعبوں تک بڑھایا جائے۔ وزارت تجارت کے سیکرٹری محمد یونس ڈھاگہ نے سیمینار کے شرکاء کا خیر مقدم کیا اور بتایا کہ اس سیمینار کے انعقاد کا مقصد نجی شعبہ کے شراکت داروں کو نجی و سرکاری پالیسی سازوں کواپنی تجاویز پیش کرنے کا موقع دینا ہے
انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت نے برآمدی شعبہ کے پالیسی چوائسز بارے خیالات کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔جو کہ دیگر عوامل کے علاوہ مسابقت پر بھی اثرا نداز ہوتے رہے ہیں لہذا برآمدات بڑھانے کی تجاویز لینے کے لیے وہ بذات خود کراچی اور لاہور میں برآمد کنندگان کے پاس گئے۔انہوں نے سیمینار کے شرکاء کو بتایا کہ وزارت تجارت میں موصولہ اکثر بجٹ تجاویز کا تعلق ٹیرف سیلز ٹیکس ری فنڈز اور کسٹمز ری بیٹس سے ہے جس پر انہوں نے چیئرمین بی آر کو بھی ان تجاویز کے بارے میں بتایا جس پر انہوں نے تمام تجاویز کی حمایت میں کارروائی کرنے پر اتفاق کیا۔ سیمینار کے دوران سیکرٹری تجارت نے شراکت داروں کی طرف سے جو تجاویز پیش کیں ان میں پہلی تجویز یہ تھی کہ برآمدی شعبوں کے زیر التواء سیلز ٹیکس ری فنڈز کی ادائیگی کی جائے اور ری فنڈ کی کارروائی بارے وقت متعین کرنے کا میکنزم بھی بنایا جانا چاہیے اور بقول شراکت داروں کے پاکستان کی برآمدات میں کمی کی بڑی وجہ ہی ری فنڈز کا زیر التوا ہے ۔دوئم ری فنڈ پے منٹ آرڈرز (او پی اوز) کا مسئلہ ہے اور اس ضمن میں متنازعہ رقوم کی کٹوتی کرکے یہ مسئلہ بھی حل کرنے کی ضرورت ہے۔اس وقت پاکستان میں زیرو ریٹنگ کی سہولت صرف5برآمدی شعبوں کو حاصل ہے جن میں ٹیکسٹائلز چمڑا، سرجیکل گڈز، سپورٹس گڈز اور کارپٹس شامل ہیں
اس کے علاوہ درآمدی اشیاء پر کسٹمز ری بیٹ ری فنڈ کرنے کی بجائے ترسیلات زر کی وصولی کے وقت ہی ایڈجسٹ کیا جانا چاہیے کیونکہ بعد میں ری فنڈ کرنے سے نقدی کی گردش متاثر ہوتی ہے۔ جس سے کاروبار کرنے کی لاگت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ سیکرٹری تجارت نے وزیر اعظم کے خصوصی معاون سے درخواست کی کہ وہ شراکت داروں کو یقین دہانی کرائیں کہ زیرو ریٹنگ کی سہولت واپس نہیں لی جائے گی۔ریونیو بارے وزیراعظم کے خصوصی معاون ہارون اختر خان نے بھی سیمینار سے خطاب کیا اور برآمدکنندگان کو یقین دلایا کہ برآمدات میں اضافہ کے لیے2017-18کے بجٹ میں ان کی تجاویز پر غور کیا جائے گا۔سیمینار کے دوران شراکت داروں نے بھی اپنی تجاویز پیش کیں جو کہ مشینری اور بنیادی خام کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کرنے تیار شدہ اشیاء کی درآمد پر عائد ڈیوٹی میں اضافہ کرنے اور بعض اشیاء کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمہ بارے تھیں۔