لاہور(آئی این پی)اقتصادی ماہرین کے مطابق پاکستان میں صرف 13فیصد بالغ آبادی بینک اکاؤنٹ استعمال کرتی ہے جس میں اضافہ کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ یونیورسٹی آف آکسفورڈ اور لاہور سکول آف اکنامکس کے زیرانتظام منعقدہ عالمی کانفرنس میں شریک ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ مائیکرو فنانس کا شعبہ عام آدمی کی ترقی کیلئے بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ملک کی اقتصادی ترقی میں اضافہ کیلئے تیزی سے بدلتی
ہوئی ضرورتوں کے مطابق جدید حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔مائیکرو فنانس کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرکے عام آدمی کی زندگی میں نمایاں بہتری اور معاشی ترقی میں اضافہ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے سی ای او راشد باجوہ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان میں13فیصد بالغ افراد بینکنگ کی سہولتوں سے مستفید ہو رہے ہیں جبکہ خطے کے دیگر ممالک میں یہ شرح کہیں زیادہ ہے۔ اپنے تحقیقی مقالے میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی معیشت کی ترقی اور عام آدمی کی بہتری کیلئے مائیکرو فنانس کے شعبہ میں جدت وقت کی اہم ضرورت ہے اور دنیا بھر کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں شعبہ میں روز بروز نئی ایجادات متعارف کروا کر عام آدمی کو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی مائیکرو فنانس کے شعبہ کے حوالے سے جدت پر مبنی پالیسی سازی کی ضرورت ہے جس سے خاطر خواہ نتائج حاصل کرکے عام آدمی کی زندگی میں نمایاں تبدیلی لائی جا سکتی ہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سال 2020 تک ملک میں بینک اکاؤنٹس کی شرح میں 50 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا ہے۔نہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی مائیکرو فنانس کے شعبہ کے حوالے سے جدت پر مبنی پالیسی سازی کی ضرورت ہے جس سے خاطر خواہ نتائج حاصل کرکے عام آدمی کی زندگی میں نمایاں تبدیلی لائی جا سکتی ہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سال 2020 تک ملک میں بینک اکاؤنٹس کی شرح میں 50 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا ہے۔