اسلام آباد (آئی این پی) وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کی قائمہ کمیٹی برائے ہارٹیکلچر کے رینجنل چیئرمین احمد جواد نے بتایا کہ حکومت ایران نے پانچ سال سے زائد عرصے کے بعد کنو کی درآمد سے پابندی اُٹھا لی جو کو فیڈریشن ایک خوش آئندہ اقدام سمجھتی ہے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب کہ ایران صدر روحانی ایکو سبمٹ میں شرکت کیلئے پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں
جو کہ واضح پیغام ہے کہ حکومت ایران پاکستان کے ساتھ ایک مضبوط تجارتی روابط کو قائم کرنا چاہتی ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاک ایران تجارتی روابط بڑھنے سے اس خطے کی تجارت میں توازن قائم ہو گا اور دونوں برابر اسلامی ممالک ایک دوسرے کے قریب آئیں گے جو وقت کی بھی اہم ضرورت ہے۔ احمد جواد نے مزید کہا کہ کنو کی پابندی اٹھانے سے پاکستان ایکسپورٹرز ہر سال ساٹھ ہزار ٹن کے قریب کنو ایران کی منڈیوں میں برآمد کر سکیں گے۔ جس کی کنو کی برآمدات میں مجموعی طور پر اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا اس وقت افغان بارڈر جو سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے بند ہے اور جس سے کنو کی برآمدات افغانستان اور وسطی ایشیاء کے لیے رکی ہوئی ہیں اس وقت میں پاکستانی ایکسپورٹرز کے لیے ایرانی منڈی کھلنے سے انہیں متبادل راستہ مل گیا ہے جس سے وہ مجبوعی طور پر اچھے اہداف کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ نہوں نے کہا اس وقت افغان بارڈر جو سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے بند ہے اور جس سے کنو کی برآمدات افغانستان اور وسطی ایشیاء کے لیے رکی ہوئی ہیں اس وقت میں پاکستانی ایکسپورٹرز کے لیے ایرانی منڈی کھلنے سے انہیں متبادل راستہ مل گیا ہے جس سے وہ مجبوعی طور پر اچھے اہداف کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے وزارت تجارت کو بھی خراج تحسین پیش جن کی وجہ یہ پابندی اُٹھانے والا عمل خوش اسلوبی سے مکمل ہوا اور تجارت کے نئے راستے کھلے۔