بیجنگ (آ ئی این پی) پا ک چین اقتصا دی را ہداری پر مؤ ثر اور کا میا ب طر یقے سے عملداری کے بعد چینی ما لیا تی اداروں نے بھی پا کستان میں سر ما یہ کا ری کر نے میں گہر ی دلچسپی لینا شرو ع کر دی ہے۔چا ئنہ ریڈ یو انٹر نیشنل کے مطا بق چائنا فنانشل فیوچرز ایکسچینج ،شنگھائی سٹاک ایکسچینج، شینزین اسٹاک ایکسچینج، چین پاک انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور پاکستان کے حبیب بینک لمیٹڈ پر مشتمل مالیاتی شراکت داروں نے حال ہی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کے ساتھ شیئرز کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کی جانب سے چالیس فیصد شیئرز بیچے گئے ہیں۔
معا شی ماہر ین کا کہنا ہے کہ چین کے مالیاتی اداروں کی جانب سے بیرونی ممالک میں شراکت داری کے حوالے سے یہ ایک اہم قدم ہے اور دی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے وابستہ ممالک میں اسٹاک ایکسچینج کے شعبے میں چینی اداروں کی پہلی سرمایہ کاری کا پلیٹ فارم ہے۔ اس اقدام سے چین پاک معیشت کی ترقی اور مالیاتی شعبے میں تعاون کو یقیناً فروغ ملے گا۔ ماہر اقتصادیات یانگ شی یو نیکہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کو مالیاتی امداد سے الگ نہیں کیا جا سکتا ، تیز رفتار ریلوے کی تعمیر ہو یا ریشم کی تجارت ، ان سب کی بنیاد مالیات ہے۔ اس کے علاوہ چین کی سرمایہ کاری سے سلک روڈ فنڈ قائم کر دیا گیا ہے ، چین کی تجویز پر ستاون ممالک کی مشترکہ کوششوں سے ایشیائی انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک سمیت دیگر مالیاتی ادارے دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ سلک روڈ فنڈ کی سرمایہ کاری کی مالیت چار ارب امریکی ڈالرز تک جا پہنچی اور اس کا پہلا منصوبہ پاکستان میں پن بجلی گھر کی تعمیر ہے۔ سرمایہ کار اور مالیاتی اداروں کے درمیان روابط دی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر عمل درآمد کا اہم خاصہ ہیں۔ اس سے متعلقہ ممالک میں مالیاتی منڈی کے استحکام اور اس کی ترقی کے لیے مدد ملے گی۔ ماہرین کے مطابق ایشیائی انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک اور چینی سرمایہ کاری سے پاکستان سٹاک ایکسچینج کے شیئرز کی خریداری اور مالیاتی امور عالمی معیار کے حامل بنانے میں مدد ملے گی۔ اس طرح دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کے لیے ایک مضبوط مالیاتی نظام قائم کیا جائے گا۔