کراچی(آن لائن)پاک بھارت تناوجاری رہنے سے بھارت سے کپاس کی کروڑ ڈالر تک کی برآمدات متاثر ہونے پر تاجر پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو بڑی مقدار میں کپاس کی برآمد رکنے سے زیادہ نقصان ہوگا۔پاک بھارت تجارت کا زیادہ فائدہ تو ویسے بھارت کے حق میں ہی ہے کیونکہ بھارت پاکستان کو فارمل دو ارب ڈالر اور ان فارمل 4ارب ڈالر کی اشیا برآمد کرتا ہے۔ بھارت پاکستان کو6 ارب ڈالر کی برآمدات کرتا ہے جبکہ پاکستان صرف ایک ارب ڈالر تک ہی کی برآمدات بھارت کو کرتا ہے۔پاک بھارت جاری تناوکا زیادہ نقصان بھارت کو ہی ہوگا۔آ ل نڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین کا کہنا ہے کہ کپاس کی فصل خراب ہونے پر پاکستان نے گزشتہ برس کروڑ ڈالر کی کپاس بھارت سے خریدی تھی۔ اس سال بھی کپاس کی اتنی کی تعداد کی تجارت متوقع تھی۔ماہرین کا تو کہنا ہے کہ اس سال بھی پاکستان کو کپاس کی بھارت اور دیگر ممالک سے خریدنی ہوگی۔ وجہ فصل کی پیداوارمتاثر ہونا ہے لیکن دونوں ممالک کے تاجر موجود حالات سے شدید پریشان ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت زبانی جنگی جنون میں جتنا بھی آگے نکل جائے لیکن تجارتی معاملے پر اتنا بڑا نقصان نہیں اٹھائے گا۔
دوسری جانب صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا بابرحسین نے کہا کہ حکومت پنجاب صوبہ بھر میںسبز انقلاب لائے گی ۔ خادم پنجاب روزگار سکیم کے تحت 11لاکھ افراد میں25ارب روپے کے قرضے تقسیم کیے گئے ہیں اوران کی وصولی بھی 99.99فیصد ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے چھوٹے کاشتکاروں میں 100ارب روپے کے بلاسود قرضے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے اوران قرضوں کا مکمل سود پنجاب حکومت ادا کرے گی۔ملک کی تاریخ کے اس منفرد اور انوکھے پروگرام سے لاکھوں کسان مستفید ہوں گے۔جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے چھوٹے کاشتکاروں میں بلاسود قرضے شفاف انداز سے تقسیم کیے جائیں گے۔ زراعت کی ترقی اورچھوٹے کسان کی خوشحالی کیلئے 100ارب روپے کے بلاسود قرضوں کی فراہمی کاتاریخ ساز پروگرام معاشی و سماجی اورسبز انقلاب برپا کرے گا۔زراعت کو قومی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے ۔زراعتس پاکستان کی خوشحالی،برآمدات بڑھانے کی ضمانت اور زرمبادلہ کمانے کا ذریعہ ہے ۔کسان خوشحال ہوگا تو پاکستان ترقی کرے گا۔کسان آگے بڑھے گا تو قومی معیشت مضبوط ہوگی ۔حکومت کے کسانوں کی ترقی،زراعت کے فروغ اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے شروع کیے گئے انقلابی پروگراموں سے زرعی ترقی کا خواب پورا ہوگا۔ماضی کے حکمرانوں کا تعلق اگرچہ زراعت سے رہا ہے لیکن انہوںنے اس شعبے کی ترقی پر کوئی توجہ نہ دی۔100ارب روپے کے بلاسود قرضوں کی فراہمی کا تاریخی فیصلہ بھی وزیراعظم محمد نوازشریف کے عہد حکومت میں پنجاب حکومت نے کیا ہے۔حکومت کے اس اقدام سے مال روڈ پر جو دھرنے ہوتے تھے اب نہیں ہوں گے بلکہ اب انہیںاس 100ارب روپے کے بلاسود قرضوں کے پروگرام پر ایک دوسرے کوگلے لگانا چاہئیں اورمٹھایاں باٹنی چاہئیں کیونکہ پنجاب حکومت نے پیکیج چھوٹے کاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے دیا ہے ۔ان دھرنوں کو بھی بند ہونا چاہئے جو پاکستان کا دھڑن تختہ کرتے ہیں۔ زراعت کو قومی معیشت میںکلیدی حیثیت حاصل ہے ۔گزشتہ تین برسوں سے ہمارے کاشتکاروں اور زرعی معیشت کو خاصہ دھچکا لگا، چاول اورکپاس کی فصل کو نقصان پہنچا،عالمی منڈیوں میں کسادبازاری سے ہمارا کاشتکار بھی متاثر ہوا۔وزیراعظم نے کاشتکاروں کو پہنچنے و الے اس نقصان کے پیش نظر 40ارب روپے کا بڑا پیکیج دیا،جس میں 50فیصد پنجاب حکومت نے حصہ ڈالا۔چاول اورکپاس کی فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کیلئے چھوٹے کسانوں کو پانچ ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے معاوضہ ادا کیا گیا۔اس سال بھی وفاقی حکومت نے بجٹ میں بڑے زرعی پیکیج کا اعلان کیا ،جس پر تیزرفتاری سے عملدر آمد ہورہا ہے ۔کھاد کی قیمتوں اورزرعی ٹیوب ویلوں کی بجلی کے نرخوں میں کمی سے چھوٹے کاشتکار کو فائدہ پہنچ رہا ہے اورزراعت پر مثبت اثرات پڑ رہے ہیں۔اس پیکیج میں بھی حکومت پنجاب نے اپنا 50فیصدحصہ ڈالا ہے۔
’’اور لو پاکستان سے پنگے ‘‘ پاک بھارت کشیدگی ۔۔۔ بھارت کو روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں کا نقصان ہونے لگا
9
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں