کراچی (نیوز ڈیسک) یکم جولائی 2016ءسے وسطی ایشیاءکو تجارتی مقاصد کے لئے جانے والے ٹرک کے ڈرائیورز کو ویزے کی ضرورت نہیں ہوگی،وسطی ایشیاءکی مارکیٹ تک رسائی ملے گی، وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے پر نظر ثانی کے حوالے سے مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ٹی ڈی اے پی کراچی آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ سیکریٹری ٹی ڈی اے پی آغا رابعہ جویری اور دیگر بھی موجود تھے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے درمیان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا معاہدہ 2010ءمیں ہوا تھا اب اس حوالے سے افغانستان سے دوبارہ نظر ثانی کے لئے بات چیت چل رہی ہے اور اس میں پیش رفت ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ کنونشن آن انٹر نیشنل روڈز ٹرانسپورٹ (ٹی آئی آر)معاہدے پر 20سال کے تعطل کے بعد بات ہوئی ہے، یکم جولائی 2016ءسے وسطی ایشیاءکو تجارتی مقاصد کے لئے جانے والے ٹرک کے ڈرائیورز کو ویزے کی ضرورت نہیں ہوگی اور تجارتی سامان پر ان سے لی جانے والی فی ٹن فیس بھی نہیں لی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کی نظرثانی کے بعد پاکستان افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے ہمیں وسطی ایشیاءکی مارکیٹ تک رسائی ملے گی۔ خرم دستگیر نے کہا کہ ایران سے عالمی پابندیاں اٹھنے کے بعد پاکستان ایران کے ساتھ تجارت کے لئے تیار ہے لیکن ابھی تک ایران کے بینکنگ سیکٹر سے پابندیاں ختم نہیں ہوئی ہیں جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پابندیاں ختم ہونے کے بعد پاکستان ایران تجارت میں پیش رفت آئے گی اور ہمارے بینکوں کی برانچیں وہاں کھل جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد، تہران اور استنبول تک ٹرین چلانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لئے بھی کام کر رہے ہیں، اس حوالے سے کوئٹہ تافتان سڑک کو بھی اپ گریڈ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ تین اور راستوں پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ساحلی علاقوں کو ایران سے بجلی خرید کر دی ہے لیکن ان کی رقم کی ادائیگی نہیں ہو رہی ہے، بینکنگ سیکٹر کھلنے پریہ ادائیگیاں بھی کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور سینٹرل بینک آف ایران کے ساتھ بات چل رہی ہے جلد ہی اسٹیٹ بینک کے نمائندے ایران کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران گیس پائپ لائن پر بھی بات چیت چل رہی ہے اور جلد ہی اس پر کام ہوگا۔افغانستان کی جانب سے پاکستان کے ذریعے انڈیا تک رسائی کے حوالے پوچھے گئے سوال کے جواب میں خرم دستگیر نے کہا ہے کہانڈیا کو افغانستان تک ٹریڈ کی رسائی نہیں دی ہے اور نہ ہی ہندوستان ٹی آئی آر کا حصہ ہے ۔جی ایس پی پلس سے یورپ کو ہونے والی ایکسپورٹ میں کمی کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں انہوں کہا ہے کہ 31فیصد ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے اور 1.06ارب یورو ایکسپورٹ بڑھی ہے انہوں نے کہا ہے کہ اس میں گارمنٹس ،لیدر اور فٹ ویئر کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے۔ایکسپورٹ کی پرموشن کے لئے تعینات افسران کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا ہے کہ اس بار تعینات کئے جانے والے کمرشل افسران کا بیج میرٹ ہوا ہے ۔ریفنڈز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں ایف بی آر سے بات چیت ہو رہی ہے لیکن یکم جولائی 2016ءسے زیرو فیصد سیلز ٹےکس ہوگا۔