اسلام آباد (این این آئی)سابق بیورو کریٹ اور اینکر پرسن اوریا مقبول جان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے درمیان سوشل میڈیا پر تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔اوریا مقبول جان نے جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا ایمان ہے
جس نے انہیں تقویت دی اور وہ ارشد شریف کا مقدمہ لڑنے کے لیے صف بستہ ہو گئے۔انہوں نے لکھا جب جج تھے تو عاصمہ جہانگیر سمیت سب سیکولر ان کے خلاف بولتے تھے، آج بھی اسی ٹولے کے وزیر قانون اور اس کی لیگل ٹیم سے ان کا مقابلہ ہو گا، اللہ استقامت دے اور نصرت عطا فرمائے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اوریا مقبول جان کو سوشل میڈیا پر جواب دیتے ہوئے کہا اوریا مقبول صاحب، میں نے آپ کی زیر نظر ٹوئٹ ابھی دیکھی جو کہ باعث حیرت ہے، 21 جولائی 2018 کی میری تقریر کے بعد جس طرح کی ہرزہ سرائی اور زیر افشانی آپ نے کی تھی وہ مجھے یاد ہے چونکہ اس وقت آپ طاقتور حلقوں کے کارندہ خاص ہونے کی بنا پر گھمنڈ اور غرور میں مبتلا تھے۔اپنی ٹوئٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مزید لکھا میں آپ کو یہ حق نہیں دیتا کہ آپ میرے ایمان و معاملات پر کوئی تبصرہ کریں، مجھے اگر آپ میں اور عاصمہ جہانگیر میں انتخاب کرنا پڑے تو آپ میرا انتخاب ہرگز نہیں ہوں گے، میں نے ساری زندگی حق گوئی کے ساتھ گزاری ہے، حق و دانش فروشی میں نہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے جواب پر اوریا مقبول جان بھی خاموش نہ بیٹھے اور جواب الجواب دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا میں نہیں چاہتا کہ اللہ آپ کا انجام عاصمہ جہانگیر کے ساتھ کرے، آپ کی جس تقریر پر میں نے گفتگو کی تھی وہ آپ نے ایک پارٹی کی محبت میں کی تھی، اگر آپ واقعی حق پر قائم رہنے والے ہوتے تو آج بھی ویسی تقریریں کرتے نظر آتے،
اللہ آپ کو مسلسل حق پر چلنے کی توفیق دے۔اس کے علاوہ اوریا مقبول جان نے ایک اخبار کی پرانی خبر کا لنک شیئر کرتے ہوئے لکھا جناب شوکت عزیز صدیقی صاحب! اگر آپ اتنے مسلسل حق گو ہوتے تو آپ ممتاز قادری کی پھانسی کی توثیق نہ کرتے، بینچ سے علیحدہ ہو جاتے، آپ نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اتنی بھی محبت نہ دکھائی جتنی آپ نے نواز شریف سے دکھا دی۔