اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان میں آبی وسائل تیزی سے ختم ہو رہے ہیں،بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے خوراک کی طلب میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، سندھ میں پانی کی کمی زیادہ شدید ہے، حکومت پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے لیے نئے ڈیم اور آبی ذخائر تعمیر کرے، آبپاشی کے لیے ڈرپ اور چھڑکا وکے نظام کے استعمال کو فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے،
دریاوں اور جھیلوں میں صنعتی اور گھریلو فضلہ کے اخراج پر سختی سے پابندی ہونی چاہیے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آبی وسائل کی فراوانی ہے لیکن وہ تیزی سے ختم ہو رہے ہیںاورانسانی فطرت کے استحصال کے نتیجے میں عالمی ماحول تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ پاکستان کونسل آف ریسرچ اینڈ واٹر ریزروائرز کی ڈپٹی ڈائریکٹر مس صائقہ عمران نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے پانی کے وسائل بتدریج ختم ہو رہے ہیں۔ایک زرعی ملک کے طور پر پاکستان خوراک کی پیداوار، آبپاشی اور دیگر روزمرہ کی سرگرمیوں کے لیے پانی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ اس کی زرعی پیداوار کا تقریبا 90 فیصد سیراب شدہ زمینوں سے آتا ہے۔خوراک کی پیداوار پر پانی کی کمی کا بہت بڑا اثر ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے خوراک کی طلب میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کو کھانا کھلانے کے لیے پانی ختم ہو رہا ہے۔ سندھ میں پانی کی کمی زیادہ شدید ہے۔فصلوں اور مویشیوں کو اگنے کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ پانی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اپنی فصلوں کو پانی دینے سے قاصر ہیںاس لیے ا تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو خوراک نہیں دی جا سکتی۔ بڑھتی ہوئی آبادی اور تیزی سے صنعت کاری کے ساتھ پانی کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت آنے والی نسلوں کے لیے آبی وسائل کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ایسے کئی طریقے ہیں جن کے ذریعے پاکستان اپنے آبی وسائل کو محفوظ بنا سکتا ہے۔
حکومت پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے لیے نئے ڈیم اور آبی ذخائر تعمیر کرے۔ پی سی آر ڈبلیو آر کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ ڈیموں اور آبی ذخائر کی تعمیر سے نہ صرف پانی کو بچانے میں مدد ملے گی بلکہ سیلاب پر قابو پانے اور آبپاشی اور پن بجلی پیدا کرنے کے لیے پانی فراہم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔حکومت کو زراعت میں پانی کے ضیاع کو کم کرنے کے لیے
آبپاشی کے موثر نظام ڈرپ اور چھڑکا وکے نظام کے استعمال کو فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے۔ پانی کے تحفظ کی کوششوں کو بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی اور زمینی پانی کے ری چارج کے ذریعے بڑھایا جا سکتا ہے۔ حکومت آبی ذرائع کی آلودگی کو روکنے کے لیے قوانین کا نفاذ کرے۔ دریاوں اور جھیلوں میں صنعتی اور گھریلو فضلہ کے اخراج پر سختی سے پابندی ہونی چاہیے۔
صائقہ نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو لوگوں کو پانی کے تحفظ کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے لیے آگاہی مہم بھی چلانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وزارت پانی و بجلی کو پانی کی صفائی کے نئے پلانٹس بنانے اور موجودہ پلانٹس کو اپ گریڈ کرنے پر بھی کام کرنا چاہیے تاکہ لوگوں کو صاف اور صاف پانی فراہم کیا جا سکے۔