اسلام آباد (این این آئی) متنازع ٹوئٹ کرنے پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔تفصیلات کے مطابق 17 اکتوبر کو جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک روز کی توسیع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اعظم خان سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا جس کے فوری بعد ان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر کی
گئی تھی جس پر سماعت کے دوران ان کے وکیل اور پراسیکیوٹر نے دلائل دئیے۔درخواست ضمانت پر اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں سماعت ہوئی، اعظم سواتی کی جانب سے وکیل بابر اعوان اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش ہوئے۔پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے اپنے دلائل کا آغاز کیا اور عدالتی دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھایا۔انہوں نے مؤقف اپنایا کہ میں عدالتی دائرہ اختیار کے معاملے پر بات کروں گا، یہ معاملہ اس عدالت کے دائرے سے باہر ہے اور سیشن جج کے پاس جانا چاہیے۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ اعظم سواتی نے ٹوئٹ کے ذریعے ادارے کے سربراہ خلاف نفرت انگیز بیان دیا، اعظم سواتی نے ٹوئٹ کے ذریعے فوج کے اندر بغاوت کی کوشش کی، اعظم سواتی نے چند ملزمان کی بریت پر ادارے کے سربراہ پر الزام لگایا۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دئیے کہ ادارے کے سربراہ کا عدالت کے فیصلے سے کیا تعلق ہے ؟ سینیٹر اعظم سواتی نے پبلک فورم پر اداروں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیا۔
سینیٹر اعظم سواتی نے دوران تفتیش ٹوئٹ کا اعتراف کرلیا۔اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اعظم سواتی نے ٹوئٹ کرکے اپنے اظہار رائے کی آزادی کا آئینی حق استعمال کیا،اعظم سواتی پر تشدد کیا گیا، تذلیل کی گئی، کیا اعظم سواتی کے ٹوئٹ کے بعد فوج میں بغاوت ہوگئی ؟ کیا اعظم سواتی کے ٹوئٹ کرنے پر کوئی صوبیدار بھاگ گیا ؟
کپتان نے استعفیٰ دیا ؟فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے اسپیشل جج سینٹرل راجا آصف (آج) جمعہ کو سنائیں گے۔یاد رہے کہ ایف آئی اے نے 17 اکتوبر کو اعظم سواتی کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج محمد شبیر کی عدالت میں پیش کرکے مزید ریمانڈ کی استدعا کی تھی جسے مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو متنازع ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائم سیل نے 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب گرفتار کیا تھا۔ایف آئی اے کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق پی ٹی آئی کے سینیٹر کوریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور دھمکی آمیز ٹوئٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔16 اکتوبر کو بھی انہیں اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے ڈیوٹی مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ان کا دوسری بار ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا جب کہ اس سے قبل بھی عدالت نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔