نیویارک(آئی این پی)عالمی تنازعات، موسمیاتی تبدیلی اور کوویڈ-19 کے بعد پیدا ہونے والے معاملات کی وجہ سے غذائی بحران نے بھی سر اٹھا لیا، جس کے باعث عالمی سطح پر بہت سے مسائل نے جنم لیا ہے۔اس حوالے سے اقوام متحدہ نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ اگر ضروری اقدامات نہ کیے گئے تو
خوراک کا موجودہ بحران 2023 میں عالمی تباہی میں تبدیل ہوسکتا ہے۔بہت سے ممالک میں جاری خشک سالی اور تنازعات اور یوکرین روس جنگ کی وجہ سے اناج کی ترسیل میں رکاوٹوں نے خوراک کے بحران کو مزید تقویت دی ہے اور لاکھوں انسانوں کو فاقہ کشی کے خطرے کا سامنا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ اس وقت 45 ممالک میں تقریبا 50 ملین افراد قحط کی دہلیز پر ہیں جبکہ دنیا بھر میں 800 ملین سے زیادہ لوگ ہر رات بھوکے سوتے ہیں۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بھی اپنی رپورٹ میں متنبہ کیا ہے کہ دنیا کو خوراک کے بحران کا سامنا ہے کیونکہ قیمتوں میں بڑے اتار چڑھا سے غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہوا ہے۔ خوراک کے بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہ خطہ افریقہ میں لاکھوں جانیں خطرے میں ہیں۔اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق افریقی براعظم میں ہر5 میں سے ایک شخص موسمیاتی تبدیلی، تنازعات، کورونا وبا اور یوکرین روس جنگ جیسی وجوہات کی وجہ سے صحت بخش غذا سے محروم ہے۔مشرقی افریقہ میں 81 ملین لوگ خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہیں تو 16 ملین مشرقی افریقیوں کو کھانا پکانے اور پینے کے لیے استعمال ہونے والے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے۔