ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

سابق افغان سکیورٹی اہلکاروں کو امریکا مخالف ممالک کی جانب سے بھرتی کیے جانے کا خدشہ

datetime 15  اگست‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی)ریپبلکن قانون سازوں نے کہا ہے کہ امریکی انخلا کے آپریشن کے نتیجے میں امریکی کارروائیوں کے بارے میں حساس معلومات رکھنے والے سابق افغان سکیورٹی اہلکاروں کو روس، چین اور ایران کی طرف سے بھرتی یا ان سے زبردستی کیے جانے کا خطرہ ہے اور صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ان کے انخلا کو ترجیح دینے میں ناکام رہی ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے اقلیتی ریپبلکنز نے کابل پر طالبان کے قبضے کی پہلی برسی کے موقع پر ایک رپورٹ میں کہا کہ یہ بات خاص طور پر ان اطلاعات کے پیش نظر درست معلوم ہوتی ہے کہ کچھ سابق افغان فوجی ایران فرار ہو گئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بائیڈن انتظامیہ 14 سے 30 اگست 2021 کو امریکی فوجیوں کے کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے انخلا کے آپریشن میں امریکی تربیت یافتہ افغان کمانڈوز اور دیگر ایلیٹ یونٹس کو نکالنے کو ترجیح دینے میں ناکام رہی۔انتظامیہ اس آپریشن کو ایک غیر معمولی کامیابی قرار دیتی ہے جس نے تقریبا سوا لاکھ امریکیوں اور افغان باشندوں کا باحفاظت انخلا یقینی بنایا جس کے ساتھ ہی ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کا خاتمہ ہوا جس میں تقریبا 3500 امریکی اور اتحادی فوجی اور لاکھوں افغان شہری مارے گئے۔تاہم سوا لاکھ افراد کے انخلا کے باوجود اب بھی سیکڑوں امریکی تربیت یافتہ کمانڈوز اور دیگر سابق سیکیورٹی اہلکار اور ان کے اہل خانہ افغانستان میں موجود ہیں جن کے بارے میں یہ اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ طالبان سابق افغان اہلکاروں کو قتل اور تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں، البتہ عسکریت پسند تنظیم ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔ریپبلکن رپورٹ میں کہا گیا کہ ان سابق اہلکاروں کو امریکی دشمنوں میں سے کسی ایک کے لیے کام کرنے کے لیے بھرتی یا ان سے زبردستی کی جاسکتی ہے۔انہوں نے اس امکان کو قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا کیونکہ وہ افغان امریکی فوج اور انٹیلی جنس کمیونٹی کی حکمت عملیوں، تکنیکوں اور طریقہ کار کو جانتے ہیں، کچھ امریکی حکام اور ماہرین کا کہنا ہے کہ

جو بائیڈن نے جنگ کے اسباق کا صحیح طریقے سے اندازہ کیے بغیر اور انخلا کے دوران ہونے والی افراتفری کی جوابدہی کے بغیر افغانستان سے آگے بڑھنے کی کوشش کی ہے۔ریپبلکن رپورٹ نے انخلا کے آپریشن کی نئی تفصیلات کو کانگریس کی گواہی اور فوجی اور نیوز رپورٹس ساتھ منسلک کیا

تاکہ یہ واضح کیا جاسکے کہ کس طرح انتظامیہ نے امریکی کمانڈروں کے مشورے کو نظر انداز کیا، کس طرح وہ مناسب منصوبہ بندی کرنے میں ناکام رہے اور طالبان کی 2020 کے انخلا کے معاہدے کی خلاف ورزیوں سے صرف نظر کیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…