اسلام آباد (این این آئی)ماہرین فلکیات نے زمین سے اربوں نوری سال کے فاصلے پر موجود کہکشاں سے بار بار آنے والے ریڈیو سگنلز حاصل کیے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنسدان ابھی تک ریڈیو لہروں کے آنے کے
صحیح مقام کی نشاندہی نہیں کر سکے ہیں تاہم انہوں نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان لہروں کی وجہ نیوٹران ستارے ہو سکتے ہیں جو بڑے ستاروں کے ٹوٹنے کے باعث تشکیل پاتے ہیں۔محققین کے مطابق سگنلز مستقل طور پر موصول ہو رہے ہیں جو تین سیکنڈ تک رہتے ہیں، زیادہ تر تیز ریڈیو برسٹ چند ملی سیکنڈ تک ہی چلتے ہیں۔سائنسدانوں نے بتایا کہ ٹیم نے ریڈیو لہروں کے پھٹنے کا پتہ لگایا جو ہر 0.2 سیکنڈ میں ایک واضح متواتر پیٹرن میں دہراتی ہیں اور محققین نے لہروں کی مثال کو دل کی دھکن سے تشبیہ دی ہے۔سائنسدانوں کے مطابق 21 دسمبر 2019 کو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں ڈومینین ریڈیو آسٹرو فزیکل آبزرویٹری کے محققین نے ممکنہ تیز ریڈیو برسٹ کے سگنل حاصل کیے ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ریڈیو برسٹ کا ڈیٹا ان کی فریکوئنسی ان کے تبدیل ہونے کے عمل سمیت زمین کے کس مقام پر قریب ہونے کی معلومات فراہم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگئیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان ریڈیو سگنل کے بار بار آنے کا اس وقت پتا چلایا گیا جب جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے پہلی بار کائنات کی تصویر بھیجی تھی جو کہکشاں کے 13 ارب سال پرانا ہونے کا پتا دیتی ہے۔