اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی) نیپرا نے غریب عوام پر ایک مرتبہ پھر بجلی بم گرادیا ہے۔ نیپرا کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق بجلی کی فی یونٹ میں قیمت میں 7 روپے 91 پیسے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ نیپرا اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے بجلی کی قیمتوں کا ٹیرف مقرر کردیا گیا ہے
۔نجی ٹی وی ٹوئنٹی فور نیوزکے مطابق اعلامیہ کے مطابق نیپرا نے نیشنل اوسط ٹیرف 24 روپے 82 پیسے فی یونٹ کا تعین کیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نیا ٹیرف گزشتہ ٹیرف سے 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ زیادہ ہے۔ نیپرا کا تعین کردہ اوسط ٹیرف 16 روپے 91 پیسے فی یونٹ تھا۔ جسے اب 24 روپے 82 پیسے فی یونٹ کردیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ٹیرف بڑھنے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی اور کپیسٹی لاگت ہے۔ اس کی ایک وجہ عالمی مارکیٹ میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہے۔ نیپرا اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ توانائی کی خریداری کی قیمت 1152 ارب روپے متوقع ہے۔ اسی طرح کپیسٹی لاگت بشمول این ٹی ڈی سی اور ایچ وی ڈی سی 1366 ارب کا تخمینہ ہے۔ ڈسکوز کی کل ریونیو کا تخمینہ لگ بھگ 2805 ارب روپے متوقع ہے۔ اسی طرح 5 سال کی مدت کے لیے ڈسٹری بیوشن سسٹم میں 406 ارب کی سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے یکم جولائی سے بجلی اوسطاً 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، یہ اضافہ بجلی کیبنیادی ٹیرف میں کیا گیا ہے جو 16روپے 91 پیسے سے بڑھ کر 24 روپے 82 پیسے فی یونٹ ہوجائے گا۔نیپرا کے فیصلے کا اطلاق وزارت توانائی سے منظوری کے بعد ہو گا تاہم ایک ماہ تک وزارت توانائی نے جواب نہ دیا تو نیپرا کا فیصلہ از خود لاگو ہو جائے گا۔
نیپرا نے آئندہ مالی سال کیلئے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں ایک نہیں، دو نہیں پورے 7 روپے 91پیسے اضافہ کر دیا ہے۔ یعنی اس وقت بجلی کا جو ایک یونٹ 16 روپے 91 پیسے ہے وہ 24روپے 82 پیسے ہوجائے گا، پھر اس میں 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) شامل کریں
تو فی یونٹ 29روپے سے بھی اوپر ہوجائے گا، پھر ہر ماہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ الگ سے ہے۔اب فیصلہ حکومت نے کرنا ہے کہ پہلے سے ہی مہنگائی کے مارے عوام پر ایک دم بجلیاں گرانی ہیں یا مرحلہ وار۔ مسئلہ یہ بھی ہے کہ آئی ایم ایف کا قرض پروگرام جاری رکھنے کیلئے
سبسڈیز ختم کرنے کا دباؤ بھی ہے۔نیپرا اعلامیے کے مطابق بجلی کا ٹیرف بڑھنے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی، کیپیسٹی لاگت اور عالمی مارکیٹ میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ آئندہ مالی سال بجلی خریداری کی قیمت 1152 ارب روپے رہنے
اور کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 1366 ارب روپے کی ادائیگیوں کا تخمینہ ہے جبکہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے کْل ریونیوکا تخمینہ 2805 ارب روپے ہے۔دوسری جانب اپریل کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 4روپے86پیسے مہنگی ہونے کاامکان ہے
،منظوری سے کراچی کے بجلی صارفین پر 9 ارب 35 کروڑ روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا ،جنوری تا مارچ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی 4روپے52پیسے مہنگی کرنے کی درخواست دی گئی ،کے الیکٹرک نے الگ الگ درخواستیں نیپرا میں جمع کرادیں،نیپرا درخواستوں پر 14جون کو سماعت کرے گا،سماعت کے بعد قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا جائے گا