لاہور (آن لائن) سینئر وائس چیئرمین پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسو سی ایشنز فرنٹ(پیاف) ناصر حمید خان نے وائس چیئرمین پیاف جاوید اقبال صدیقی کے ہمراہ بجلی کے نرخ میں فیول پرائس ایڈجسمنٹ کی مد میں ایک بار پھر اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر ماہ بجلی کے نرخ بڑھانے سے صنعت وتجارت اور کاروباری اداروں کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہا ہے
۔ نیپرا نے مارچ کیلئے فیول پرائس ایڈ جسمنٹ کی مد میں بجلی 2 روپے 86 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی ہے جسے رواں ماہ کے بلز میں سے وصول کیا جائے گا ۔بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے صارفین پر 29 ارب اروپے کا اضافی بوجھ پڑے گا جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا ۔ تقریبا ہر ماہ فیول پرائس ایڈ جسمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمتیں بڑھانے سے عوام پر اربوں روپے کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے. حکومت عوام کو ریلیف نہیں دے سکتی تولوگوں کی مالی مشکلات میں اضافہ نہ کرے۔عید کے بعد سے مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔جلد از جلد حکومت سازی کا عمل مکمل کر کے تمام تر توجہ گڈ گورنس پر دی جائے۔ آئی ایم ایف کی شرائط پہ عوام کو مختلف مدات میںدی جانیوالی سبسڈی ختم کیے جانے سے یوٹیلیٹز بلز کی رقم اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ عوام کی آمدنی کا قابل ذکر حصہ یو ٹیلیٹی بلز جمع کرانے میں صرف ہو جاتا ہے۔ سیئنر وائس چیئر مین پیاف ناصرحمید خان اور وائس چیئر مین پیاف جاوید اقبال صدیقی نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صنعت و تجارت کیلئے بجلی کے ریٹس منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ پاور سیکٹر پر ٹیکسز کم کرے تاکہ بجلی کے نرخ کم ہو سکیں۔حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی خاطربجلی و پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کا اختیار حاصل کرچکی ہے اس کا بالواسطہ اثر عوام پر پڑے گا کیونکہ انڈسٹریز کی پیداواری لاگت میں مزیداضافہ ہو جائے گاجبکہ انڈسٹری اس کی متحمل نہیں ہوسکتی – ملکی صنعت کے لیے مہنگی بجلی کے ساتھ چلنا محال ہے ۔ کاروباری شعبے کو پہلے ہی کئی چیلنجز کا سامنا ہے پیداواری شعبہ عالمی منڈی میں مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوتا جا رہا ہے- ضرورت اس امر کی ہے کہ جلد از تمام پاور پلانٹس کو چالو کیا جائے اور توانائی منصوبوں کی تکمیل کی جائے۔ اگر صنعت چلے گی تو روزگار کے مواقع پیدا ہوتے رہیں گے عام آدمی کو ریلیف ملے گا تو ملک کے حالات میں سکون اور اطمینان پیدا ہوگا -پیاف کے لیڈران نے حکومت سے ایپل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی و گیس کی قیمتوں کو اگلے پانچ سالوں کیلئے منجمد کر دیا جائے تاکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کو روکا جائے اور پیداواری لاگت میں کمی ہو سکے ۔