لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) بانی متحد ہ چاہتے تھے کہ 5؍ سے 10؍ لاکھ افراد جمع ہو کر کراچی پریس کلب کے باہر لگے بھوک ہڑتالی کیمپ سے رینجرز ہیڈکوارٹرز جائیں جہاں سے رینجرز کے سربراہ بلال اکبر کو نکال کر تذلیل کرکے شہر میں گھمائیں اور اس کے بعد ہجوم جیو اور دیگر چینلز کے دفاتر جاکر انہیں تباہ کرے۔روزنامہ جنگ میں سعید نیازی
کی شائع خبر کے مطابق یہ بات بانی متحدہ کے خلاف کنگسٹن کرائون میں چلنے و الے مقدمہ میں سامنے آئی۔ میٹرو پولیٹن پولیس کی کائونٹر ٹیررازم کمانڈر ایس او 15 کی سینئر چیف کانسٹیبل آفیسر انڈرووڈ نے گواہی کیلئے پیش ہوئی تھیں ، وکیل استغاثہ نے ان سے مختلف سوالات کئے جس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 11؍ جون 2019ء کو الطا ف حسین کی لندن میں رہائش گاہ اور ایم کیوایم سیکریٹریٹ پر چھاپے مارے گئے اور سیکریٹریٹ سے 16 اشیا قبضے میں لی گئیں جن میں ریکارڈنگ وغیرہ کا سامان بھی شامل تھا۔ عدالت میں جیوری کو 22؍ اگست اور اس سے قبل بانی متحدہ کی کراچی میں اپنی جماعت کے رہنمائوں کو کی جانے و الی فون کالز میں ہونے والی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ 17؍ اگست 2016 کو بانی متحدہ نے کراچی میں رابطہ کمیٹی کے ارکان کو فون کرکے سینیٹ میں ایم کیوایم کے ارکان کی کارکردگی پر سخت عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں 90 میں اپنے استعفے جمع کرانے کو کہیں اور مہاجروں پر
جاری ظلم کے خلاف ٹینٹ لگا کر بھوک ہڑتال شروع کی جائے غیر قانونی اقدامات کے خلاف آواز اٹھائی جائے اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سے رابطہ کیا جائے۔ 21؍ اگست کو بانی متحدہ کو بتایا گیا کہ حالات کچھ بہتر ہونا شروع ہوگئے ہیں ان کے ٹکرز ٹی وی پر چل رہے ہیں تاہم فنانس منسٹر اسحاق ڈار اور فاروق ستار کی ملاقات کے حوالے سے اے آر وائی نے غلط خبر چلائی تھی اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کو بتادیا ہے کہ ان سے ملاقات کا اس وقت تک فائدہ نہیں ہوگا جب تک وہ مینڈیٹ لیکر نہیں آئیں گے۔