ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان نے افغان طالبان کی پہچان کا روڈ میپ دیدیا

datetime 23  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (آن لائن ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تجویز دی ہے کہ بین الاقوامی برادری ایک روڈ میپ تیار کرے جو افغان طالبان کی سفارتی پہچان کا باعث بنے اور اس میں ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مراعات ہوں اور پھر آمنے سامنے بیٹھ کر گروپ کے رہنماؤں سے بات کریں، پاکستان ایک پرامن، مستحکم افغانستان دیکھنا چاہتا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے عالمی رہنماؤں کے اجلاس کے موقع پر امریکی خبررساں ادارے انٹرویو میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنے پڑوس میں اقتدار سنبھالنے والی نئی حکومت سے نمٹنے کے لیے ان چیزوں پر انحصار کر رہا ہے کہ حقیقت پسند بنیں، صبر کا مظاہرہ کریں، مشغولیت اپنائیں اور سب سے بڑھ کر آئی سولیٹ نہ ہوں، وزیر خارجہ نے بتایا کہ ‘اگر وہ ان توقعات پر پورا اترتے ہیں تو وہ اپنے لیے آسانی پیدا کریں گے، انہیں تسلیم کیا جائے گا جو کہ پہچان کے لیے ضروری ہے، اس ہی دوران بین الاقوامی برادری کو بھی یہ سمجھنا ہوگا کہ متبادل کیا ہے؟ اختیارات کیا ہیں؟ یہ حقیقت ہے اور کیا وہ اس حقیقت سے منہ موڑ سکتے ہیں؟’انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم افغانستان دیکھنا چاہتا ہے جس میں دہشت گرد عناصر کے قدم جمانے کی گنجائش نہ ہو اور طالبان اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین دوبارہ کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘تاہم ہم کہہ رہے ہیں اپنے نقطہ نظر زیادہ حقیقت پسندانہ بنائیں، ان کے ساتھ مشغول ہونے کا ایک جدید طریقہ آزمائیں، جس طرح سے ان کے ساتھ نمٹا گیا تھا وہ اب کام نہیں کر رہا ہے’۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طالبان قیادت سے توقعات میں ایک جامع حکومت اور انسانی حقوق کی یقین دہانی شامل ہو سکتی ہے، خاص طور پر خواتین اور

لڑکیوں کے لیے۔انہوں نے کہا کہ بدلے میں افغان حکومت کو کئی دہائیوں کی جنگ کے بعد اب بحالی میں مدد کے لیے ترقی، معاشی اور تعمیر نو کی امداد حاصل کر کے حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔انہوں نے امریکا، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور دیگر ممالک پر زور دیا جنہوں نے افغان حکومت کے فنڈز کو منجمد کر دیا ہے کہ فوری طور پر رقم جاری کی جائے تاکہ اسے ‘افغانستان میں معاملات عمومی طور پر چل سکیں’۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان طالبان کے ساتھ مواصلاتی چینلز کھولنے میں ‘تعمیری، مثبت’ کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے کیونکہ یہ بھی امن اور استحکام سے فائدہ اٹھاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…