دوحہ(آن لائن ) قطر میں قائم طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ خواتین چہرہ چھپائیں یا نہیں، ان کی مرضی! دارالحکومت تبدیل نہیں ہو گا ۔ ایک خلیجی ویب سائٹ کو انٹرویو میں انہوں نے واضح کیا کہ مستقبل میں خواتین کی تمام شعبوں میں رسائی ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کابل میں قائم میڈیا کے اداروں میں جو خواتین کام کر رہی ہیں وہ اسکارف پہنتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کی مرضی ہے کہ وہ اسکارف لیتی ہیں اور یا از خود نقاب پہنتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طلوع نیوز اور ا?ریانہ نیوز اس حوالے سے بہترین عملی مثالیں ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ نئی حکومت تمام افغان نمائندوں پر مشتمل ہوگی لیکن ہو سکتا ہے کہ نئی حکومت طالبان کے سابقہ دور حکومت کی طرح ہو جس میں سربراہ رئیس الوزرا ہوں۔ سہیل شاہین نے کہا کہ ہم ایک آئین بنائیں گے کیونکہ جو پہلے ا?ئین تھا وہ قبضے کے دور میں بنایا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ا?زاد افغانستان میں ایسا ا?ئین بننا ضروری ہے جو افغان عوام کے مفاد میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس ا?ئین میں مرد و خواتین سب کے حقوق درج ہوں گے۔طالبان ترجمان کے مطابق حکومتی شکل واضح ہے کہ اس میں تمام افغان پارٹیاں شامل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے افغان سیاستدانوں سے مشاورت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی حکومت چاہتے ہیں جس میں افغان عوام کے نمائندے ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی تشکیل میں زیادہ وقت لے لیا گیا ہے لیکن امید ہے کہ جلد اعلان ہو جائے گا۔ سہیل شاہین نے واضح کیا کہ پاکستان کا طالبان پر اثرو رسوخ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ماضی کا جھوٹا الزام ہے جس کو ہم نے گزشتہ 20 سالوں میں بار بار مسترد کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم اپنے فیصلے قومی مفادات اور اقدار کی روشنی میں کرتے ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کارروائی اور ان کے رہنماؤں کی پاکستان حوالگی سے متعلق سوال پر سہیل شاہین نے کہا کہ کسی کو بھی افغانستان سے کسی دوسرے ملک میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی کارروائی کرتا ہے تو یہ ہماری پالیسی کے خلاف ہوگا۔حکومتی تشکیل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت میں شمولیت کے لیے اسلامی امارت کے رہنماؤں کے ساتھ دیگر افغان بھی ہوں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سہیل شاہین نے واضح طور پر کہا کہ اس دفعہ امریکہ کی جانب سے دوبارہ خلاف ورزی قابل قبول نہیں ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کیا ردعمل دیں گے؟ وہ ہماری قیادت کے فیصلے پر منحصر ہے۔ سہیل شاہین نے واضح طور پر کہا کہ افغانستان کا دارالحکومت کابل ہی رہے گا اور اسے قندھار منتقل کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔