لندن (نیوزڈیسک )یورپی خلائی ایجنسی کے روزیٹا مشن پر کام کرنے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ فلے کامیٹ لینڈر خاموش ہوگیا ہے۔روزیٹا نامی خلائی جہاز نے خلائی روبوٹ فلے کو دم دار ستارے 67 پی پر گذشتہ سال نومبر میں اتارا تھا اور اس سے آخری بار رابطہ 9 جولائی کو ہوا تھا۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ فلے سے اس وقت سے دوبارہ رابطے کی کوششیں کی گئیں جو ناکام ہوئی ہیں۔گذشتہ سال 12 نومبر کو ستارے پر اترنے کے 60 گھنٹے بعد ہی اس میں تونائی ختم ہوگئی تھی کیونکہ ستارے پر اترتے وقت روبوٹ ایک کھائی میں جا گرا تھا جہاں اسے تونائی پیدا کرنے کے لیے سورج کی روشنی نہیں مل تھی۔دم دار ستارے کے سورج کے قریب آ نے سے جون میں فلے دوبارہ زندہ ہو گیا تھا۔تاہم حالیہ معلومات ظاہر کرتی ہیں کہ سیارے کی سطح سے خارج ہونے والی گیس سے شاید اس کی جگہ پھر تبدیل ہو گئی ہے۔جرمن ایروسپیس سینٹر کے فلے پراجیکٹ مینیجر سٹیفن المیک کا کہنا ہے کہ سورج کی روشنی کس پینل پر کس قدر پڑ رہی ہے اس کی پروفائل جون سے جولائی کے درمیان تبدیل ہوئی ہے، اور اس کی وضاحت ستارے پر صرف موسم کی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے نہیں کی جاسکتی۔دوسری جانب روزیٹا ٹیم کے ارکان کا کہنا ہے کہ فلے کے انٹینا میں شاید خرابی ہوئی ہے اور ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اس کا ایک ٹرانسمیٹر کام نہیں کر رہا ہے۔خیال رہے کہ روزیٹا کو ستارے پر پہنچتے ہوئے 10 سال لگے تھے۔ یہ انسانی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب کسی خلائی جہاز نے کسی ستارے کی سطح پر قدم رکھا ہو۔زمین کا چیموو۔جراسیمنکو یا 67 پی نامی اس دم دار ستارے سے فاصلہ تقریبا 30 کروڑ کلومیٹر ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں