اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )حضورﷺ نے ارشاد فرمایا اے عمر اگر مجھے لوگوں کے سست ہونےکا ڈر نہ ہو اور میں تمہیں یہ بات کہوں کہ اس خبر کو جاکر گلی بازاروں میں پھیلا دو اور چار اشخاص کی جنت کی گواہی دے دو کہ انہیں جنت میں جانے سے کوئی شے نہیں روک سکتی عرض کی حضور کون کون فرمایا ایک وہ عورت جس نے اپنی سار محبتیں اپنے خاوند پر نچھ۔اور کردی
اور وہ اس حال میں مری کہ اس کا خاوند اس پر راضی تھا جنت میں جانے سے اس کو کوئی شے نہیں روک سکتی اور دوسرا وہ شخص جس کے بچے زیادہ ہیں اور ذرائع آمدنی تھوڑے لیکن اس نے اپنے بچوں کے پیٹ میں حرام کا لقمہ نہیں جانے دیا اور تیسرا وہ شخص جو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرے اور اس کے والدین اس پر خوش ہوں اس سے راضی ہوجائیں اور چوتھا وہ شخص جس نے ایسی سچی توبہ کی کہ گ نا ا ہ و ں کی طرف پلٹنا اس کیلئے اتنا مشکل تھا جس طرح جانور کے تھ۔ن سے نکلا ہوا دودھ واپس نہیں جاسکتا وہ گ نا ا ہ و ں کی دنیا میں واپس نہیں جاسکتا فرمایا یہ چار ایسے شخص ہیں عمر اس بات کا اگر نہ ہوکہ لوگ سست پڑجائیں گے۔ ان چار اشخاص کے بارے میں شہ۔ادت دے دو کہ یہ دنیا میں چلتے پھرتے جنتی ہیں۔اہل بیتؓ سے محبت مسلمانوں کے عقیدے کا بنیادی جزو ہے، حضورؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ میں علم کا شہر ہوں اور علیؓ اس کا دروازہ۔ حضرت علیؓ کی حکمت ، تدبر اور سیاست نے کئی اہم مواقعوں پر مسلمانوں کی اجتماعیت کو نہ صرف قائم رکھا بلکہ خلیفہ چہارم کے کئی ایسے فیصلے آج بھی انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے سامنے رکھے جاتے ہیں اور ان کے تحت فیصلے دئیے جاتے ہیں۔