ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بھٹو کی جان بچانے کی آخری کوشش ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کی ضیاء الحق کو 10صفحات پر مشتمل خط میں کیا لکھا؟اہم انکشافات

datetime 8  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی مظہر عباس روزنامہ جنگ میں لکھتے ہیں کہ چین کے عظیم لیڈر چو این لائی نے ایک بار کہا تھا، ذوالفقار علی بھٹو بہت جلدی میں ہے he is in hury ، کچھ ایسا ہی ہوا، 1958میں سیاست میں قدم رکھا اور 1979میں پھانسی چڑھ گیا، اس کے بیچ میں جو ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔پیشہ کے لحاظ سے بھٹو وکیل تھے۔

نئی نئی پریکٹس شروع کی تو ان کے سینئر نے کہا، ایک ضمانت کا مقدمہ ہے، کیس مشکل ہے بس جا کر تاریخ لے آئو۔ واپس لوٹے تو استاد نے پوچھا کیا ہوا، جواب دیا ضمانت ہو گئی، وہ بھی حیران رہ گئے اور کہا، تم بہت آگے جائو گے۔ ایوب خان کو اس نے اپنی پہلی ملاقات میں بے انتہا متاثر کیا ۔جونیئر وزیر کے طور پر کام شروع کیا تو اس کی پہلی نظر امریکہ سے کئے گئے ایک معاہدہ پر پڑی جس کا نام تھا Atom For Peace، اس کے تحت اس نے بے شمار سائنسدانوں کو امریکہ بھیجا تاکہ وہ ایٹمی سائنس پڑھیں، اس وقت کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو گا کہ اس کا مقصد کیا تھا۔ بعد میں ان میں سے بہت سے لوگوں نے کہوٹہ میں کام کیا۔اس نے انتہائی مختصر دور میں دنیا میں خود کو عالمی مدبر کے طور پر منوا لیا۔ اس کی چند تقاریر آج بھی اقوام متحدہ کے ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ مگر 1979میں اس نے جو تقریر لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس میں کی تھی، اس نے امریکہ کو چوکنا کر دیا تھا۔ بھٹو کا چار

سالہ دور اقتدار تنازعات سے بھرپور تھا مگر یہ اس کی سیاسی بصیرت کا کمال تھا کہ اپنے بدترین مخالف سے بھی اس نے 1973 کے آئین پر دستخط کروا لئے۔ شملہ جانے سے پہلے بھی ساری اپوزیشن کو اعتماد میں لیا۔اس طرح جب بھی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا ذکر آئے گا، وہ بھٹو

کے نام کے بغیر نامکمل ہو گا۔ شاید یہی وہ بات تھی جو اسے تختہ دار تک لے گئی۔ بریگیڈیر ایس ایم ترمذی نے اپنی کتاب پروفائل آف انٹیلی جنس میں ایک جگہ لکھا کہ بھٹو ٹرائل کے دوران ایک پرچہ ان کے ہاتھ لگا جو امریکی سفارت خانے کو امریکہ سے بھیجا گیا تھا جس میں پھانسی کو یقینی

بنانے پر زور تھا۔ میرا ذاتی ردعمل تھا کہ اب ہم اس مقام پر ہیں جہاں ڈیتھ وارنٹ بھی امریکہ سے آتا ہے۔یہ بھی تاریخ کا حصہ ہے کہ بھٹو کی جان بچانے کی آخری کوشش ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کی جنہوں نے مارچ 1979 کو 10صفحات پر مشتمل ایک خط جنرل ضیاالحق کو لکھا کہ ان کو بچانا کیوں ضروری ہے؟ اس سلسلے میں انہوں نے ترکی کا خفیہ دورہ بھی کیا اور صدر سے بھی ملے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…