اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) ٹھنڈا پانی پینا ماہرین کی نظر میں کسی بھی حوالے سے صحت کے لیے مفید نہیں ہے ٹھنڈا پانی پینے کا ایک جانب تو کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے اور دوسری جانب اس کے بہت سارے ایسے نقصانات ہو سکتے ہیں جو کہ انسان کو خطرناک بیماریوں میں مبتلا کرنے کا
باعث بن سکتے ہیں اس لیے ماہرین صحت کے مطابق گرم پانی یا عام درجہ حرارت والا پانی پینا انسانی صحت کے لیے بہت مفید ہوتا ہے اور بہت سارے فوائد کا بھی حامل ہوتا ہے- 1: گلے اور سانس کی نالی کو صاف کرتا ہےگرم پانی جو کہ جسمانی درجہ حرارت سے مطابقت رکھتا ہےجب گلے اور سانس کی نالی میں داخل ہوتا ہے تو اس کے مناسب درجہ حرارت کی وجہ سے نسیں سکڑتی نہیں ہیں- اور گلے میں موجود سوزش کا خاتمہ ہوتا ہے اور گلے میں موجود جراثیم بیکٹیریا اور وائرس وغیرہ سب گلے سے صاف ہو جاتے ہیں اور گلے کو سوزش سے نجات مل جاتی ہے- 2: قبض کا خاتمہ کرتا ہے قبض بہت ساری بڑی بیماریوں کی جڑ کے طور پر پہچانی جاتی ہے اور اس کے علاج کے طور پر ڈاکٹر وافر مقدارمیں پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں- نہار منہ ایک گلاس نیم گرم پانی پینے سے قبض سے آسانی سے نجات حاصل ہوتی ہے- 3: میٹابولزم کے عمل کو بہتر بناتا ہے جسم کے اندر میٹا بولزم کا عمل اس کی صحت کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے اس عمل میں پرانے خلیات ٹوٹتے ہیں اور نئے خلیات بنتے ہیں اور اس عمل میں توازن انسانی صحت کے درست ہونے کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے- 4:عمر بڑھنے سے روک لیتا ہے گرم پانی پینے کا یہ بھی بہت حیرت انگیز پہلو ہے کہ اس کو پینے والے دیر سے بوڑھے ہوتے ہیں کیوں کہ گرم پانی جسم میں سے زہریلے مادوں کو خارج کرنے کا سبب بنتا ہے- جس کی وجہ سے جسم چاک و چوبند رہتا ہےاور عمر کےبرے اثرات چہرے پر مرتب نہیں ہوتے ہیں- 4: عمر بڑھنے سے روک لیتا ہے گرم پانی اعصاب اور دماغ کو پر سکون کر دیتا ہے اور ان کو آرام پہنچاتا ہے جس کی وجہ سے شدید ترین درد کی حالت میں بھی چند گھونٹ گرم پانی اعصاب کو پر سکون کر کے درد کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے- یاد رکھیں! گرم پانی پینے کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ ابلتا ہوا چائے کی طرح کا گرم پانی پیا جائے بلکہ اس سے مراد ایسے درجہ حرارت کا پانی ہےجو کہ عام کمرے کے درجہحرارت کے مطابق ہو اس کے ساتھ ساتھ گرم پانی اپنے اندر ایسا بھی کوئی جادو کا اثر نہیں رکھتا کہ انسان ڈاکٹر کے پاس جانے کے بجائے صرف گرم پانی پینے پر اکتفا کرنا شروع کر دیا- تاہم یہ ان تمام تکالیف کی شدت کو کم کر کے اس میں آسانی فراہم کرتے ہیں۔