ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جوبائیڈن نے امریکہ کے 46 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا

datetime 20  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی)جوبائیڈن نے امریکا کے 46ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا اور ڈیموکریٹ رہنما کمالا ہیرس امریکا کی پہلی خاتون نائب صدر بن گئیں۔ڈیموکریٹ کے رہنماجوبائیڈن نے امریکا کے چیف جسٹس جان رابرٹس سے تقریب میں حلف اٹھایا جس میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شرکت نہیں کی تاہم ان کے نائب صدر

مائیک پینس تقریب میں موجود تھے۔بائیڈن سے قبل کمالا ہیرس نے امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون نائب صدرکی حیثیت سے حلف اٹھایا۔کمالا ہیرس نہ صرف پہلی خاتون نائب صدربن گئیں بلکہ پہلی سیاہ فارم اور پہلی ایشیائی امریکی نائب صدر بھی بن گئی ہیں۔سبکدوش ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، بائیڈن کی تقریب حلف برداری سے پہلے ہی وائٹ ہاس چھوڑ کر چلے گئے، وہ 150 سالہ امریکی تاریخ میں پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے نئے آنے والے صدرکی تقریبِ حلف برداری میں شرکت نہیں کی۔ڈیموکریٹ رہنما 78 سالہ جوبائیڈن نے امریکا کے 46 ویں صدر کا حلف اٹھانے کے بعد اپنے خطاب میں چیف جسٹس اور امریکا کے عوام سمیت دیگر کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ آج امریکا اور جمہوریت کامیاب ہوئی ہے، ہم کسی امیدوار کی کامیابی کا جشن نہیں منا رہے بلکہ اہم مقصد کے حصول کا جشن منا رہے ہیں، چند روز قبل یہاں کشیدگی ہوئی تھی لیکن پرسکون انتقال اقتدار ہوا اور امریکا کے مستقبل کے لیے مثبت سوچ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا کو بڑھتی سیاسی انتہا پسندی، سفید بالاتری، اندرونی دہشت گردی کا سامنا ہے اور ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے اور ہم اس کو شکست دیں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے آئین اور قوم کی طاقت کا اندازہ ہے، امریکا ہم سب سے وابستہ ہے، ہمارے لوگ

عظیم ہیں۔جوبائیڈن نے کہا کہ جانتا ہوں کہ ہمیں تقسیم کرنے والی طاقتیں مضبوط ہیں جبکہ ہمیں بہت کچھ ٹھیک کرنا ہے اورمعاملات درست کرنے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یقین دلاتا ہوں میں سب کا صدر ہوں، جنہوں نے مجھے ووٹ نہیں دیا میں ان کا بھی صدر ہوں۔جو بائیڈن ”ایسٹرن اسٹینڈرڈ ٹائم“کے مطابق دوپہر 12 بجے حلف اٹھا کر امریکا

کے 46ویں صدر بن گئے۔امریکا میں رواں ماہ کے اوائل میں ہونے والی کشیدگی اور کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے 46ویں صدر کی حلف برداری کی تقریب کو انتہائی محدود رکھا گیا تھا جہاں امریکا کے سابق صدور نے شرکت کی۔تقریب کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ 6 جنوری کو پیدا ہونے والے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے

بڑی حد تک اپنی معمول کی صورتحال سے محروم ہوگئی ہے، جس میں امریکا کے سبکدوش ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی کیپٹل پر حملہ کردیا تھا۔امریکی روایات کے بر خلاف ڈونلڈ ٹرمپ اپنے جانشین کے ساتھ حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے بجائے صبح ہی واشنگٹن سے روانہ ہو گئے۔حلف برداری کے

موقع پر ہزاروں افراد کے بجائے امریکی ریاستوں اور خطوں کے عوام کی نمائندگی کرنے کے لیے نیشنل مال کو 2 لاکھ پرچموں اور روشنی کے 56 ستونوں سے مزین کیا گیا تھا۔قبل ازیں مشیروں نے کہا تھا کہ جو بائیڈن جنہوں نے امریکا کی روح بحال کرنے کے عزم کا اظہار کیا، اپنے پہلے خطاب میں اس بحران کے دور میں امریکا کو

متحد ہونے کا پیغام دیں گے۔مشیروں کا کہنا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور کا صفحہ پلٹنے کی کوشش میں زیادہ دیر نہیں لگائیں اور دفتر میں اپنے پہلے ہی روز عالمی وبا سے لے کر معیشت اور ماحولیات سے متعلق 15 انتظامی اقدامات پر دستخط کریں گے۔ان کے احکامات میں وفاقی علاقوں میں ماسک کا لازمی استعمال، پیرس ماحولیاتی

معاہدے میں دوبارہ شمولیت اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمان اکثریت والے ممالک پر عائد سفری پابندیوں کا خاتمہ شامل ہوگا۔حلف برداری کی تقریب انتہائی سخت سیکیورٹی سے گھرے امریکی کیپٹل کے سامنے ہوئی جہاں ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے ان جھوٹے دعوؤں پر مشتعل ہو کر 2 ہفتے قبل عمارت پر حملہ کردیا تھا کہ لاکھوں

جعلی ووٹس کے ذریعے نومبر کے انتخابات چوری کرلیے گئے۔انتباہ کے باوجود جو بائیڈن نے تقریب کو عمارت کے اندر منعقد کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ اس کے بجائے وہ ایک محدود اور سماجی فاصلے والے ہجوم سے خطاب کریں گے۔بنیادی طور پر امریکی دارالحکومت میں لاک ڈان نافذ رہا جبکہ 25 ہزار سے زائد دستے اور

پولیس اہلکار حفاظت پر مامور رہے۔گلیوں کو ٹینکس اور رکاوٹیں لگا کر بند کردیا گیا، نیشنل مال بند، امریکی کیپٹل کمپلیکس کے ارد گرد باڑ لگادی گئی، چوکوں پر چوکیاں قائم کی گئیں ں جبکہ امریکی خفیہ سروسز تقریب کی انچارج تھیں اورکہا کہ وہ تیار ہیں۔خیال رہے کہ امریکی کیپٹل کے گھیرا اور اشتعال انگیزی میں 5 افراد ہلاک ہوئے

تھے جبکہ عمارت میں موجود قانون ساز چھپنے پر مجبور ہوگئے تھے جس کے بعد شہر میں ہزاروں کی تعداد میں نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو طلب کرلیا گیا تھا۔اس اشتعال انگیزی پر ڈیموکریٹ اکثریت والے مریکی ایوان نمائندگان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کی تھی جو امریکی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ کسی صدر کے خلاف دوسری مرتبہ مواخذے کی کارروائی ہو۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…