نیویارک(این این آئی )کرونا وائرس کے طوفان نے عالمی معیشت کے منظر میں ہر خشک و تر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اس وبا کے بحران کے بیچ صرف دہ ماہ کے عرصے میں دنیا کے 100 بڑے ارب پتی افراد کی دولت میں تقریبا 400 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔
کرونا وائرس کی پرچھائیاں صرف ان کروڑوں غریب اور متوسط آمدنی والے افراد پر نہیں پڑیں جو اس بحران کے سبب اپنی ملازمتوں یا آمدنی کے ذرائع سے محروم ہو گئے۔ اس عالمی وبا نے دنیا بھر میں دولت مندوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔انگریزی ویب سائٹ مارکیٹ واچ نے تحقیقی جائزہ لینے والی کمپنی ہورن ریسرچ کی ایک تازہ رپورٹ نشر کی ۔ رپورٹ کے مطابق کرونا کے سبب رواں سال 31 جنوری سے 31 مارچ کے دوران دنیا میں دولت مند ترین افراد کے 400 ارب ڈالر ہوا میں اڑ گئے۔ گویا کہ یہ افراد خسارے میں آخری ڈھائی سال کے عرصے میں کمائی گئی رقم سے ہاتھ دھو بیٹھے۔مال اور کاروبار کی دنیا کی 100 بڑی شخصیات میں سے تقریبا 91 کو کرونا وائرس کے بحران میں بھاری نقصان کا صدمہ برداشت کرنا پڑا۔ اس دوران صرف 9 شخصیات خسارے سے بچ کر منافع کمانے میں کامیاب رہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ تمام 9 افراد چین کی شہریت رکھتے ہیں جہاں سے کرونا کی وبا ساری دنیا میں پھیلی۔
رواں سال جنوری کے اختتام سے مارچ کے اختتام تک دو ماہ کے دوران عالمی اسٹاک مارکیٹس کو بھی نقصان کا سامنا رہا۔ اس عرصے میں ڈا جونز کے خسارے کا تناسب 21% کے قریب رہا۔ اس کے علاوہ ٹوکیو اور ہانگ کانگ میں حصص کی مارکیٹس میں سرمایہ کاروں کو
بالترتیب 18% اور 10% کا نقصان اٹھانا پڑا۔ چین کے اسٹاک ایکسچینج میں 0.2% کی معمولی بہتری دیکھنے میں آئی۔ یہ دنیا بھر میں واحد مرکزی اسٹاک مارکیٹ تھی جو خسارے کے دائرے سے باہر آنے میں کامیاب رہی۔کرونا وائرس کے بحران کی جانب سے ڈھائی گئی قیامت
صرف اسٹاک مارکیٹس تک محدود نہیں رہی۔ اس دوران دنیا بھر میں پیداوار کا پہیہ جام ہو گیا اور کروڑوں انسان گھروں میں بیٹھ جانے پر مجبور ہو گئے۔اس دوران وینٹی لیٹرز اور ماسک کی طرح بیجنگ میں تیار ہونے والے طبی لوازمات کی مانگ میں بھی شدت سے اضافہ ہوا۔ ان کے
علاوہ فاصلاتی تعلیم سے متعلق مصنوعات اور وڈیو کانفرنس کی طلب بڑھ گئی۔ یہ وہ مصنوعات ہیں جو چینی کمپنیاں بھی پیش کرتی ہیں۔ اسی سبب مذکورہ عرصے میں ان کمپنیوں نے بھاری منافع یقینی بنایا۔وڈیو کانفرنس کی خدمات پیش کرنے والی کمپنی زوم کے بانی کے مطابق
مذکورہ دو ماہ کے عرصے میں ان کی دولت تقریبا 77% اضافے کے ساتھ 8 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی۔کرونا وائرس کے سبب دو مذکورہ دو ماہ کے عرصے میں جس دولت مند شخصیت کو سب سے زیادہ خسارہ ہوا وہ برنارڈ آرنولٹ ہیں۔ وہ معروف ٹریڈ مارک ایل وی ایم ایچ
کے مالک ہیں۔ تحقیقی مطالعے میں زیر غور آنے والے دو ماہ کے عرصے میں برنارڈ کی دولت میں تقریبا 30 ارب ڈالر کی کمی آئی۔ اس کا مطلب ہوا کہ اس مدت میں ہر گھٹنے کے دوران برنارڈ نے اوسطا 2 کروڑ ڈالر سے ہاتھ دھوئے۔مارکیٹ واچ کی رپورٹ کے مطابق اس دوران ایمازون کے بانی جیف بیزوس کی دولت میں تقریبا 9 ارب ڈالر کی کمی آئی۔ تاہم وہ 131 ارب ڈالر کے قریب دولت کے ساتھ اب بھی روئے زمین پر امیر ترین شخص ہیں۔