بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

وہ کون سے 10 مجرم تھے جن کے بارے میں رسول ۖ نے کہا کہ ان میں سے کوئی غلاف کعبہ کے نیچے چھپا ہوا ملے تب بھی معاف نہ کیا جائے؟

datetime 19  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

قریش میں سترہ ایسے مجرم بھی تھے، جنہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شفقت سے محروم کر کے واجب القتل قرار دیتے ہوئے فرما دیا کہ اگر ان میں سے کوئی شخص غلاف کعبہ کے نیچے چھپا ہوا ملے تب بھی اسے معاف نہ کیا جائے۔جن لوگوں کے متعلق فرمان قتل نافذ ہوا

ان میں سے بعض لوگ ادھر ادھر روپوش ہو گئے، بعض بھاگ کر مکہ سے دور چلے گئے، لیکن ان مجرموں کے ساتھ یہ برتاؤ کسی کینہ یا برہمی کی وجہ سے نہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ذمائم (برے) اخلاق سے مبرا تھے، بلکہ ان بدنصیبوں نے خود اپنے اعمال کی وجہ سے یہ روز بد دیکھا۔ ان مجرموں میں مندرجہ ذیل اشخاص تھے:1۔ عبداللہ ابن ابی سرح تھے جو مسلمان ہو جانے کے بعد کاتب وحی کے منصب پر فائز ہوئے اور ان کی طبیعت رنگ لائے بغیر نہ رہی۔ ترک اسلام کر کے قریش کے ہاں چلے آئے اور یہاں آ کر یہ ڈینگیں مارنے لگے کہ میں قرآن میں کمی بیشی کرتا ہوں۔2۔ عبداللہ ابن خطل یہ بھی اسلام قبول کرنے کے بعد مرتد ہو گیا اور مرتد ہونے کے بعد اپنے بے گناہ غلام کو قتل کر دیا۔ اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اپنی دو کنیزوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کے قصائد سوز میں سننے سنانے کا مشغلہ بنا لیا۔3, 4۔ مذکورۃ الصدر دونوں کنچنیوں کے لئے۔5۔ عکرمہ بن ابوجہل، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور

مسلمانوں سے حسد و دشمنی میں حد سے گزرے ہوئے۔ فتح مکہ کے زمانے میں بھی حضرت خالد بن ولیدؓ کے دستے پر حملہ کر دیا۔6۔ صفوان بن امیہ۔7۔ حویرث بن نقیذ۔ جناب زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے موقعہ پر سیدہ کے درپے آزار ہوا۔ بی بی کی سواری کے

جانور کو اس زور سے کونچا دیا کہ سواری بے تحاشا بھاگ اٹھی۔ سیدہ زمین پر گر پڑیں اور اسقاط ہو گیا۔8۔ مقیس بن حبابہ۔ مسلمان ہونے کے بعد مرتد ہو کر مشرکوں کا ناصر و معین بن گیا۔9۔ ھبار بن اسود۔10۔ ہند بنت عتبہ (زوجہ ابو سفیان) سید الشہداء (عم رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم )

حضرت حمزہؓ کا کلیجہ چبانے والی۔ان میں چار اشخاص کیفر کردار کو پہنچ گئے۔ ابن اخطل، اس کی کنیز قریبہ، مقیس، حویرث باقیوں کی سرگزشت یہ ہے۔1۔ عبداللہ بن سرح: (نمبر ایک) حضرت عثمان کے سوتیلے رضاعی بھائی تھے۔ ممدوح اسے ہمراہ لائے۔ جاں بخشی کی سفارش پیش کی۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دیر سکوت کے بعد معاف فرما دیا۔2۔ عکرمہ بن ابوجہل (نمبر5) کی اہلیہ سیدہ ام حکیم بنت الحارث اسلام لے آئی تھیں۔ عکرمہ فرمان قتل سن کر یمن کی طرف بھاگ گئے۔ ام حکیم نے اپنے شوہر کی جاں بخشی کی التجا کی اور قبول عرض کے بعد

بی بی خود یمن کی طرف گئیں۔3۔ صفوان بن امیہ (نمبر6) بھی عکرمہ کے ہمراہ تھے۔ دونوں ایک کشتی میں سوار ہو کر یمن کی طرف جانے کے لئے پتوار کھول رہے تھے کہ بی بی ام حکیم جا پہنچیں اور جاں بخشی کے مژدہ سنا کر دونوں کو مکہ واپس لے آئیں۔ 4۔ سیدہ ہند (نمبر10) زوجہ ابوسفیان۔ حوالہ: حیات محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم: صلحِ حدیبیہ سے وفات ابراہیمؓ تک مصنف: محمد حسین ہیکل

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…