کراچی(این این آئی)شہر قائد میں انتظامی تبدیلیاں بھی بہتری نہ لا سکیں، سسٹم ناکام ہو چکا اور شہری مختلف مسائل کے باعث شدید پریشانی کا شکار ہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایم ڈی کی تبدیلی بھی صورت حال میں بہتری نہ لاسکی، کراچی کے مختلف علاقوں میں سیوریج اور ابلتے گٹروں نے سڑکیں اور گلیاں تباہ کر دیں۔ادھر ضلع وسطی کے
ایڈمنسٹریٹر اور ڈپٹی کمشنر نے اپنے ہی محکمے کے احکامات ہوا میں اڑا دیئے ہیں، ذرائع کے مطابق صفائی کے نام پر جاری ہونے والے فنڈز میں خورد برد کا انکشاف ہوا ہے۔ضلع وسطی کے مختلف علاقوں میں سیوریج سسٹم بھی بیٹھ چکا ہے، جبکہ علاقے کے واٹر بورڈ کا عملہ اور ایکس سی این علاقے سے غائب ہیں، دستگیر، عزیز آباد بلاک ٹو اور ٹین، اور جوہر آباد میں گٹر ابل پڑے ہیں، جس کی وجہ سے سڑکیں اور گلیاں زیر آب رہنے لگی ہیں، بدبو اور تعفن سے شہریوں کا نکلنا محال ہو گیاہے۔کئی مقامات پر کئی دنوں سے پانی کھڑا ہونے کے باعث سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، جگہ جگہ بڑے بڑے گڑھے پڑ چکے ہیں، سیوریج کے پانی کے باعث مچھروں اور مکھیوں کی بھی بہتات ہو گئی، علاقہ مکینوں کی جانب سے شکایات کے باوجود نکاسی کا عمل شروع نہ ہو سکا۔ذرائع کے مطابق ایم ڈی واٹر بورڈ صورت حال جاننے کے باوجود عملے کو علاقے میں بھیجنے سے قاصر دکھائی دے رہے ہیں۔ادھر ضلع وسطی کے علاقے یاسین آباد میں کچرے کا ڈمپنگ پوائنٹ بنا دیا گیا ہے، دوسرے علاقوں سے کچرا لا کر یاسین آباد سے عائشہ منزل جانے والی سڑک پر پھینکا جانے لگا، کچرے کے ڈمپنگ پوائنٹ کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہو چکی ہے، بدبو اور تعفن سے شہری پریشان ہیں۔کچرے کے ڈھیر کے باعث یاسین آباد قبرستان جانے والا روڈ بھی متاثر ہو چکا ہے، جب کہ ایڈمنسٹریٹر اور ڈپٹی کمشنر اور سندھ سالڈ ویسٹ بورڈ کچرے کے ڈمپنگ پوائنٹ سے لاعلم نکلے ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ محکمہ بلدیات نے تمام اضلاع کے ایڈمنسٹریٹرز کو صفائی ستھرائی اور کچرا ٹھکانے لگانے کے لیے فنڈز جاری کیے ہیں لیکن فنڈز میں خورد برد کیا جا رہا ہے، محکمہ بلدیات کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر ضلعی رپورٹ مانگے جانے کے باوجود بھی صورت حال بہتر نہ ہو سکی۔