مسجد نبویؐ کے فرش سے قالین ہٹائے گئے تو فرش میں دفن نبی کریم ؐ کا 14 سو سال پرانا کنواں مل گیا۔ ایک طویل عرصے بعدمدینہ منورہ کے صحن میں دفن وہ کنواں سامنے آگیا جس سے رسول کریم ؐ پانی نوش فرمایا کرتے تھے۔ یہ کنواں کس کا تھا اور مسجد نبویؐ کا حصہ کیسے بنا۔کورونا وائرس کی وجہ سے مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات کا درجہ رکھنے والے دو شہروں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سعودی حکومت نے انتہائی سخت اقدامات کئے۔
اور مسجد نبوی کے حوالے سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ فرش پر رکھے گئے قالینوں کو ہٹا دیا جائے۔جب ان قالینوں کو ہٹا یاگیا تو فرش پر موجود ایک جگہ ایسی بھی تھی۔جسے مخصوص ڈیزائن سے بنا ہوا دائرہ لگا کر نشان زدہ کردیا گیا تھا۔ اس دائرے کے بارے میں بتایاگیا ہے کہ درحقیقت یہ دائرہ اس کنوئیں کی نشاندہی کیلئے لگایا گیاہے جو مسجد کے فرش کے اس حصے کے عین نیچے دفن ہے۔اگر آپ گیٹ نمبر 21سے مسجد کے اندر داخل ہوں تو یہ دائرہ پہلے تین پلرز کو چھوڑ کر تیسرے اور چوتھے پلر کے درمیان فرش پر دکھائی دے گا۔اس کنوئیں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ رسول اللہ ؐ کے دور مبارک میں مسجد نبویؐ کے سامنے ایک باغ تھا۔ جو ایک صحابی حضرت ابو طلحہ انصاری ؐ کی ملکیت تھا۔ حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابو طلحہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ مدینے کے چند مالدار ترین لوگوں میں سے ایک تھے۔ ایک روز انہوں نے قرآن کریم کی ایک آیت کریمہ پڑھی جس کا ترجمہ ہے۔ تم میں سے کوئی اس وقت تک اچھا نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بہترین مال میں سے خرچ نہ کرے۔اس آیت کو پڑھنے کے بعد حضرت ابو طلحہ انصاری ؓ نبی کریم ؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ میرا باغ اور اس میں موجود کنواں میری سب سے پسندیدہ چیز ہے اسے میں اللہ کی رضا کیلئے آپ کو سونپتا ہوں،جس پر نبی کریمؐ بہت خوش ہوئے اور کہا کہ ابو طلحہ ؓ میرے خیال میں اگر تم اپنے عزیز رشتہ داروں میں
تقسیم کر دو تو یہ بہتر ہو گا۔ جس پر حضرت ابو طلحہ انصاریؓ نے نبی پاکؐ کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے ایسا ہی کیا اور باغ اور کنواں اپنے عزیز رشتہ داروں میں تقسیم کر دیا بعد میں جب مسجد نبوی کی توسیع ہوئی تو بعد میں باغ اور کنواں مسجد نبوی میں آ گیا کنوئیں کو بند کرکے اس کو بند کرکے نشان لگا دیا گیا اور اس پر قالین ڈال دیے گئے۔ کورونا کی وجہ سے مسجد نبوی ؐ کے قالین ہٹائے گئے تو یہ کنواں دوبارہ سامنے آ گیاجس کے اوپر مخصوص نشان لگائے گئے تھے۔